1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زیکا وائرس کا خطرہ بڑھتا ہوا، ایشیا بھی چوکنا ہو گیا

عاطف بلوچ30 جنوری 2016

زیکا وائرس لاطینی امریکی ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ خطرات ہیں کہ یہ وبائی بیماری دیگر براعظموں کی طرح ایشیا میں بھی تباہی مچا سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HmFt
Zika Virus Brasilien Mütter mit Babys Hospital Oswaldo Cruz
زیکا وائرس سے نمٹنے کے لیے عالمی برداری متحد ہو چکی ہےتصویر: Reuters/U.Marcelino

زیکا وائرس سے نمٹنے کے لیے عالمی برداری متحد ہو چکی ہے۔ امریکا اور برازیل نے کہا ہے کہ وہ اس وائرس کے خاتمے کے لیے تمام تر ممکن تعاون کریں گے۔ ساتھ ہی مختلف ممالک نے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر مختلف اقدامات اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔

اگرچہ ابھی تک ایشیا میں زیکا کے مریض کی تشخیص نہیں ہوئی ہے لیکن اس براعظم کے ممالک نے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کر لی ہیں۔ مخصوص قسم کے مچھر کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہونے والا زیکا وائرس زکام کا باعث بنتا ہے، تاہم اس وائرس کے شکار نوزائیدہ بچوں میں یہ وائرس سر کے حجم میں غیرمعمولی کمی کا باعث دیکھا گیا ہے۔

اس وائرس سے تحفظ کی فی الحال کوئی دوا یا علاج موجود نہیں ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق چونکہ یہ وائرس حاملہ خواتین کو متاثر کر سکتا ہے، اس لیے جنوبی کوریا کی حکومت نے ایسی خواتین کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے، جو وسطی یا جنوبی امریکا سے واپس لوٹ رہی ہیں۔ وہاں ایسی حاملہ خواتین کے باقاعدہ طبی معائنے بھی کیے جا رہے ہیں، جو حالیہ دنوں میں وطن واپس لوٹی ہیں یا لوٹنے والی ہیں۔

جنوبی کوریا میں ایک خصوصی رسپانس سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے، جہاں سے لوگ نہ صرف اس بیماری کے بارے میں اہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں بلکہ ٹیسٹ بھی کرا سکتے ہیں۔

ادھر ملائیشیا نے بھی طبی حکام کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ وسطی اور جنوبی امریکا سے لوٹنے والے شہریوں کا مکمل معائنہ کریں۔ لوگوں کو بتایا جا رہا ہے کہ اگر اس وبائی بیماری سے جڑے کسی مسئلے کا خدشہ ہو تو وہ فوری طور پر ڈاکٹروں سے رجوع کریں۔

ٹوکیو حکومت نے بھی محکمہ صحت سے کہا ہے کہ وہ ہنگامی حالت کے لیے تیار رہیں۔ جاپانی حکومت نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ برازیل یا دیگر متاثرہ ممالک کا سفر کرنے سے اجتناب کریں۔ جاپان نے بھی اپنے ایسے باشندوں کا طبی معائنہ کرنا شروع کر دیا ہے، جو متاثرہ ممالک سے واپس لوٹ رہے ہیں۔ بالخصوص حاملہ خواتین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ زیادہ محتاط رہیں۔

Brasilien Recife Kind mit Mikrozephalie
اس وائرس کے شکار نوزائیدہ بچوں میں یہ وائرس سر کے حجم میں غیرمعمولی کمی کا باعث دیکھا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/R. Fabres

ایشیا کے دیگر ممالک کی طرح آسٹریلیا میں بھی محکمہ صحت چوکنا ہو چکا ہے۔ کینبرا نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بالخصوص حاملہ خواتین ایسے علاقوں کا رخ نہ کریں، جہاں زیکا وائرس رپورٹ کیا جا رہا ہے۔ متاثرہ علاقوں سے آسٹریلیا واپس لوٹنے والے افراد کا طبی معائنہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسی لیبارٹریاں ہیں، جہاں زیکا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کا ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔

بھارت، کمبوڈیا، ہانگ کانگ، ویتنام اور دیگر ایشیائی ممالک کے حکام نے بھی ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ بھارت کے وزیر صحت کے مطابق متاثرہ علاقوں سے واپس لوٹنے والوں کا ٹیسٹ ضروری ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس تناظر میں عوامی آگاہی میں اضافے کی ضرورت بھی ہے تاکہ وہ اپنے طور پر بھی احتیاطی تدابیر اختیار کر سکیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید