1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق جرمن چانسلر شروئڈرکا دورہِ ایران

22 فروری 2009

ہفتے کے روز ایک نجی دورے پر سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر نے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/Gz3g
سابق جرمن چانسلر شروڈر اور ایرانی صدر احمدی نژادتصویر: AP

ملاقات سے قبل سابق جرمن چانسلر نے ایرانی صدر کو ان کے اسرائیل سے متعلق خیالات اور ہولوکاسٹ پر ان کی رائے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ بقول سابق جرمن چانسلر ہولوکاسٹ ایک تاریخی حقیقت ہے جس کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔

BdT Deutschland Holocaust Denkmal Konzert in Berlin
ہولوکاسٹ ایک تاریخی حقیقت ہے، سابق جرمن چانسلر شروئڈرتصویر: AP


دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات بند کمرے میں ہوئی۔ ملاقات کے بعد سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہِ خیال کیا۔

دریں اثناء جرمن دارلحکومت برلن میں یہودیوں کی مرکزی کاؤنسل نے شروئڈر کی احمدی نژاد سے ملاقات پر سخت تنقید کی ہے۔ کاؤنسل کا موقف ہے کے چوں کہ احمدی نژاد ہولوکاسٹ کی نفی کرتے رہے ہیں اس لیے سابق جرمن چانسلر کو ان سے ملاقات نہیں کرنا چاہیے تھی۔

Iran Atom Präsident Mahmud Ahmadinedschad
ایران کا جوہری پروگرام مغرب کے لیے باعثِ تشویش ہےتصویر: AP


شروئڈر نے تہران میں ایرانی حکّام سے ملاقات کے بعد کہا کہ ایران مغرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا خواہاں ضرور ہے تاہم اس حوالے سے اس نوعیت کی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

سابق جرمن چانسلر کی ایرانی صدر پر تنقید کے بعد ان کے اور ایرانی صدر کے درمیان ملاقات سے قبل اس کے منسوخ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ملاقات تناؤ کے ماحول میں ہوئی۔ اس کے برخلاف شروئڈر کی ایران کے سابق صدر محمّد خاتمی سے ملاقات خاصے خوش گوار ماحول میں ہوئی۔ خاتمی جون کے مہینے میں ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں احمدی نژاد کے خلاف لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ خاتمی نے سابق جرمن چانسلر سے جرمن ذبان میں گفتگہ کی جو انہوں نے انیس سو اناسی کے اسلامی انقلاب سے قبل جرمن شہر ہیمبرگ میں اپنے قیام کے دوران سیکھی تھی۔

Mohammad Khatami
ایران کے سابق اعتدال پسند صدر محمّد خاتمی اس برس صدارتی انتخابات میں احمدی نژاد کے خلاف کھڑے ہوں گے


محمّد خاتمی نے شروئڈر سے ملقات کے بعد کہا کہ ہم پرانے اور اچھّے دوست ہیں اور جب ہم اپنے ملکوں کے صدور تھے تو جرمنی اور ایران کے درمیان تعلقات بہتریں سطح پر تھے۔

سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر نے ایرانی پارلیمان کے صدر علی لاریجانی اور وزیرِ خارجہ منوچہر متقّی سے بھی ملاقات کی۔

Symbolbild Neuanfang zwischen Iran und den USA
باراک اوباما کے امریکی صدر بننے کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان سفارت کاری کا بند دروازہ کھلتا دکھائی دے رہا ہےتصویر: AP / DPA / Montage DW

واضح رہے کہ امریکہ میں باراک اوباما کے صدر بننے کے بعد مغربی ممالک اور ایران کے درمیان سفارت کاری کا بند دروازہ قدرے کھلتا دکھائی دے رہا ہے۔ حال ہی میں اقوامِ متحدہ کے جوہری توانائی سے متعلق ادارے نے ایرانی حکومت پر جوہری پروگرام کے حوالے سے غلط اور ادھوری معلومات فراہم کرنے پر تنقید کی تھی۔ تاہم ایرانی صدر احمدی نژاد امریکہ کے ساتھ بات جیت کا دروازہ کھلا رکھنے کو تیّار ہیں۔

برلن میں ایرانی سفیر علی رضا شیخ عطّار نے کہا ہے کہ ایران اور جرمنی کے درمیان تعلقات ہولوکاسٹ پر تنازعے سے زیادہ اہم ہیں۔