1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سارہ پالن: ری پبلکن پارٹی کے صدارتی اُمیدوار کی نائب صدر

30 اگست 2008

امریکی ری پبلکن پارٹی کے صدار امیدوار جان میک کین نے آلاسکا ریاست کی گورنر سارہ پالن کو اپنا نائب صدر منتخب کر کے سیاسی پنڈتوں کو حیران کردیا ہے۔نائب صدر کے حوالے سے جتنے اندازے تھے وہ سب غلط ثابت ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/F7gP
امریکی سیاسی جماعت ری پبلکن کی نائب صدارت کی اُمیدوار سارہ پالنتصویر: AP

سارہ پالن کا سیاسی کیریئر سن اُنیس سو بانوے میں شروع ہوتا ہے جب اُنہوں نےWasilla سٹی کونسل کا انتخاب جیتا۔ واسیلا سٹی آلاسکا کے مشہور Anchorage کے قریب واقع ہے۔ اِس چھوٹے سے شہر واسیلا کے میئر کا انتخاب اُنہوں نے سن اُنیس سو چھیانوے میں جیتا۔ سن دو ہزار چھ میں سارہ پالن کی جادوائی شخصیت نے گورنر کو شکست دی۔ بیالیس سال کی عمر میں سب سے بڑی امریکی ریاست آ لاسکا کی پہلی خاتون گورنر بن گئیں۔

سارہ پالن اپنے سیاسی کیریئر میں آلاسکا کے زیر زمین ذخائر کی زور دار حامی ہیں۔ وہ گرم ہوتے عالمی ماحول کے اثرات سے بھی آ گاہ ہیں۔ خواتین کے حقوق کے زور دار حمایتی ہیں اور زندگی سے پیار کرنے والوں میں خود کو شمار کرتی ہیں۔ وہ اسقاطِ حمل کی مخالفین میں سے ہیں۔ کئی جدید معاشرتی رویوں کے تناظر میں وہ قدامت پرست دکھائی دیتی ہیں۔

John McCain mit Sarah Palin
امریکی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی اُمیدوار جان میک کین اپنی نائب صدر کے سارہ پالن کے ہمراہتصویر: AP

ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیمو کریٹ پارٹی کی پرائمری انتخابی مہم کے دوران ہیلری کلنٹن کو جس طرح عوامی پذیرائی حاصل ہوئی تھی وہ سارہ پالن شخصیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔ یہ امر اپنی جگہ درست ہے کہ ڈیمو کریٹ پارٹی کنوینشن میں ہیلری کلنٹن نے باراک اوبامہ کی حمایت کا کھل کر اعلان کیا تھا مگر اِس کے باوجود گمان کیا جا رہا ہے کہ اُن کے حامی عوامی ووٹ جان میک کین اپنی نائب صدر سارہ پالن کے ذریعےحاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ امربھی دلچسپی کے باعث ہو گا کہ کہ سارہ پالن کی گلیمر شخصیت کس حد تک جان مک کین کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

Sarah Palin im Wahlkampf mit John McCain
سارو پالن، نائب صدارت کی نامزدگی کے اعلان کے بعد تقریر کرتے ہوئے۔تصویر: AP

دوسری جانب ناقدین کا خیال ہے کہ گزشتہ تجربات کی روشنی میں جان میک کین کا یہ فیصلہ اُن کے لئے نقصان کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ کیونکہ امریکی سیاسی منظر نامے پر نائب صدر کے عہدے پراِس پہلے خانون کی نامزدگی کوئی حوصلہ افزاء تجربہ نہیں تھا۔ کئی ناقدین کا خیال ہے کہ امریکی خواتین سیاسی منظر نامے پر خانون اُمیدواروں سے متاثر نہیں ہوتیں۔

تاریخی پس منظر میں اگر دیکھا جائے تو سن اُنیس سو چوراسی میں ڈیمو کریٹ پارٹی کے نامزد صدارتی اُمیدوار والٹر مونڈیل نے اپنے ساتھ نائب صدارات کے عہدے کے لئے خاتون سیاستدان جیرالڈین فیرارو کو منتخب کیا تھا۔ بد قسمتی سے ڈیموکریٹ پارٹی امیدوار کو انتہائی سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ری پبلکن امیدوار رونالڈ ریگن پچاس میں سے انچاس ریاستوں میں کامیاب رہے تھے۔

Sarah Palin im Wahlkampf mit John McCain
سارہ پالن اپنی نائب صدارت کی نامزدگی کے اعلان کے بعد شرکاء سے ہاتھ ملاتے ہوئے۔تصویر: AP

باوقار شخصیت کی حامل سارہ پالن گیارہ فروری سن اُنیس سو چونسٹھ میں امریکہ کی شمال مغربی بحر الکاہلی ریاست Idaho کے چھوٹے سے شہر سینڈ پوائنٹ میں پیدا ہوئٍں تھیں۔ اُن کا پوراSarah Louise Heath Palin ہے۔ بیس سال کی عمر میں سن دو ہزار چوراسی میں اُنہوں نے ریاستی مقابلہٴ حسن میں بھی شرکت کی تھی اور دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئٍں تھیں۔ وہ بانسری بجانے کا بھی شوق رکھتی ہیں۔ زمانہٴ طالب علمی میں وہ کھیل اور تعلیم کے میدان میں وہ خاصی متحرک رہی تھیں۔ وہ دسمبر سن دو ہزار چھ سے ریاست آلاسکا کی گورنر ہیں۔ وہ پانچ بچوں کی والدہ ہیں۔ اُن کا بڑا بیٹا ستمبر میں عراق تعینات ہو جائے گا اور سب سے چھوٹا بچہ جو بیٹا ہے وہ ڈاؤن سنڈروم کا مریض ہے۔

اِس وقت رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق دونوں صدارتی اُمیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہو سکتا ہے۔ مقبولیت کے ایوانوں میں وہ تقریباً برابر ہیں۔ اِس ساری صورت حال کے باوجود امسالہ امریکی صدارتی الیکشن تاریخ ساز ہیں۔ ار اوبامہ جیت گئے تو وہ پہلے سیاہ فام امریکی صدر ہوں گے۔ دوسری صورت میں سارہ پالن پہلی امریکی نائب صدر بنیں گی۔