1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساٹھ مہاجرین کو ڈوبنے سے بچا لیا گيا

28 نومبر 2017

رومانیہ کی پولیس کے مطابق بچائے گئے مہاجرین میں بچے اورخواتین بھی شامل ہیں۔ موسمِ سرما کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے جب رومانیہ کے کوسٹ گارڈز نے رومانیہ کا رخ کرنے والے مہاجرین کو کشتی میں پکڑا ہے۔

https://p.dw.com/p/2oOAX
Türkei Rumänien Flüchtlinge Schwarzes Meer
تصویر: Getty Images/AFP/D. Mihailescu

تُرکی سے  روانہ ہونے والی مہاجرین کی کشتی کو رومانیہ کے ساحل سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر دیکھا گیا تھا۔ بعد ازاں کوسٹ گارڈز کی جانب سے بحیرہ اسود کی تُند و تیز لہروں سے ٹکراتی کشتی کو بندرگاہ ’کونستانتا‘ پر لایا گیا۔ رومانیہ کے کوسٹ گارڈز کی ترجمان خاتون لونیال پسات نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کشتی پر بچے بھی سوار تھے لیکن ابھی مہاجرین کی حتمی تعداد اور قومیت کے بارے میں کچھ بھی بتانا قبل از وقت ہوگا۔

مغربی یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کے لیے پچھبلے چند دنوں ميں بحیرہ اسود ایک متبادل راستہ بن کر سامنے آیا ہے۔ گزشتہ قريب ایک ماہ سے کم عرصے میں 570 سے زائد عراقی، شامی، افغانی، ایرانی، اور پاکستانی باشندے رومانیہ پہنچنے ہیں۔

ترکی سے رومانیہ ، مہاجرت کا ایک خطرناک راستہ

بحیرہء اسود میں 20 سے زائد مہاجرین ڈوب گئے

متعلقہ ماہرین کی جانب سے بحیرہ اسود کو بحیرہ روم  کے مقابلے میں سمندری طوفانوں کے باعث زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ دو ماہ قبل بحیرہ اسود میں پندرہ افراد ڈوب گئے تھے جبکہ قريب چالیس افراد کو مچھیروں نے بچا کر تُرکی کے ساحلوں تک پہنچا ديا تھا۔

چونکہ رومانیہ یورپی یونین کا رکن تو ہے ليکن بغير ويزے کے سفر والے شینگین زون کا حصہ نہیں لہٰذا اسے اس صورتحال کا سامنا نہيں، جس کا ديگر يورپی ممالک کو ہے۔ يورپ کو ان دنوں مہاجرين کے بحران کا سامنا ہے اور پچھلے دو سے تين برسوں ميں شمالی افريقہ، مشرق وسطی اور ايشيا کے چند ملکوں سے لاکھوں پناہ گزين يہاں پہنچ چکے ہيں۔ يہ مہاجرين غربت اور خانہ جنگی سے بچنے کے لیے یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔ تاہم یورپی یونین کے تُرکی اور لیبیا کے ساتھ متنازعہ معاہدوں کے بعد مہاجرین کی روايی راستوں سے يورپ ميں آمد کم ہوئی ہے تاہم نئے راستے وجود ميں آتے جا رہے ہيں۔ امکان ظاہر کيا جا رہا ہے کہ رومانيہ کے راستے سے يورپ آمد اسی سلسلے کی ايک کڑی ہے۔

یورپ پہنچنے کی کوشش، مہاجرین راستے بدلتے ہوئے