1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سربیا سے یورپی یونین میں داخلے پر پابندی: مہاجرین کا احتجاج

صائمہ حیدر
11 نومبر 2016

سو سے زائد تارکین وطن نے سربیا سے مہاجرین کی یورپی یونین کے رکن ممالک میں داخلے پر پابندی کےخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ان کی یونین کے رکن ممالک تک رسائی ممکن بنائی جائے۔

https://p.dw.com/p/2SZMl
Flüchtlinge an der Grenze von Serbien und Mazedonien
بلقان کی ریاستوں کی جانب سے سرحدیں بند کیے جانے کے بعد سے ہزاروں پناہ گزین سربیا میں پھنسے ہوئے ہیںتصویر: Getty Images/M. Cardy

یہ احتجاجی مظاہرہ کرنے والے تارکین وطن آج گیارہ نومبر بروز جمعہ سربیا کے دارالحکومت بلغراد کے ایک پارک میں جمع ہوئے۔ ان مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ’سرحدیں کھولی جائیں‘ اور ’مزید جنگ نہیں‘ جیسے الفاظ تحریر تھے۔ بلقان کی ریاستوں کی جانب سے سرحدیں بند کیے جانے کے بعد سے ہزاروں پناہ گزین سربیا میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سربیا میں زیادہ تر مہاجرین اپنے لیے قائم مراکز میں مقیم ہیں یا پھر وہ بلغراد میں کھلے آسمان تلے پارکوں اور خالی گوداموں میں رہ رہے ہیں۔ وہ اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح غیر قانونی طور پر ہی سہی لیکن ہنگری یا کروشیا چلے جائیں۔

Flüchtlinge an der Grenze zu Kroatien und Serbien
سربیا میں زیادہ تر مہاجرین بلغراد میں کھلے آسمان تلے پارکوں اور خالی گوداموں میں رہ رہے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/E. Barukcic

دوسری جانب سرب حکام نے حال ہی میں امدادی تنظیموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے مہاجر مراکز سے باہر سڑکوں پر رہنے والے تارکین وطن کو خوراک کی فراہمی بند کر دیں۔ مہاجرین کے موجودہ بحران کے تناظر میں بلقان کی ریاستوں بالخصوص سربیا کی سرحدی گزرگاہوں پر کافی زیادہ کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

سربیا کو وسطی یورپ تک پہنچنے والے تارکین وطن کا ایک کلیدی راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس وقت بھی ہنگری اور کروشیا میں مقیم بےشمار پناہ گزین اپنی اگلی منزل تک پہنچنے کے مواقع کی تلاش میں ہیں۔