سربیا میں مہاجرین کے درمیان جھگڑا، ایک ہلاک
22 نومبر 2016پولیس کے مطابق مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث چھ تارکین وطن کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس لڑائی میں مہاجروں نے ایک دوسرے پر چاقوؤں سے وار کیے۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والے ایک مہاجر کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
سربیا کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں واقعے یا ملزمان کی زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں، تاہم مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے مہاجر کا تعلق افغانستان سے تھا۔
یہ واقعہ بلغراد کی ایک مرکزی سڑک پر پر واقع ایک پارک کے قریب پیش آیا، جہاں روزانہ سینکڑوں مہاجرین جمع ہوتے ہیں۔ بلقان ریاستوں کے ذریعے مغربی یورپ کا رخ کرنے والے یہ مہاجرین اس پارک کو ایک قیام گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس وقت سربیا میں موجود مہاجرین کی تعداد چھ ہزار تین سو کے قریب ہے۔ بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی سرحدیں بند کر دیے جانے کے بعد یہ مہاجرین سربیا میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں سے کچھ ہی اسمگلروں کو بڑی بڑی رقوم ادا کر کے مختلف غیر قانونی اور خطرناک طریقوں سے مغربی یورپ کی جانب بڑھ پا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ سربیا میں موجود مہاجرین میں سے قریب ایک ہزار وہاں کھلے آسمان تلے شب گزارنے پر مجبور ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق سربیا میں پھنسے ہوئے ان مہاجرین میں سے زیادہ تر کا تعلق مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ سے ہے، جو یونان کے راستے یورپ میں داخل ہوئے۔
غیرسرکاری تنظمیوں کا کہنا ہے کہ بلقان ریاستوں کی بندش کے باوجود اب بھی چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں مہاجرین کسی نہ کسی طرح اس خطے کو عبور کر کے مغربی یورپ پہنچ رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اس حوالے سے انسانوں کے اسمگلروں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔
سربیا کے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک قریب ایک لاکھ دو ہزار مہاجرین کو ملک میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔