1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرحدی علاقوں ميں شيلنگ پر افغانستان ميں پاکستانی سفير طلب

عاصم سلیم
18 فروری 2017

افغانستان ميں تعينات پاکستانی سفير کو آج افغان وزارت خارجہ میں طلب کيا گيا۔ سفیر کے ساتھ ملاقات ميں نائب افغان وزير خارجہ نے مشرقی افغانستان ميں پاکستانی فوج کی شيلنگ پر احتجاج کيا۔

https://p.dw.com/p/2XoU6
Pakistan Afghanistan NATO Fahrzeuge werden an der Grenze festgehalten
تصویر: AP

افغان وزارت خارجہ ميں آج ہفتے اٹھارہ فروری کے روز پاکستانی سفير ابرار حسين کو طلب کيا گيا۔ نائب افغان وزير خارجہ حکمت خليل کرزئی نے ان سے ملاقات کی، جس ميں پاکستانی فوج کی جانب سے مبينہ طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کی گئی حاليہ شيلنگ کی وضاحت طلب کی گئی۔ کرزئی نے حسين پر زور ديا کہ کابل حکومت بھی چاہتی ہے کہ پاکستان اپنے سرحدی علاقوں ميں چھپے دہشت گردوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے۔

افغانستان ميں پاک فوج کی طرف سے کی گئی شيلنگ کے نتيجے ميں دو افراد کی ہلاکت اور دو ہی کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہيں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں اس شیلنگ سے دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستانی سفير کے ساتھ ملاقات ميں نائب افغان وزير خارجہ نے پاکستان ميں جاری دہشت گردانہ واقعات کی تازہ لہر ميں انسانی جانوں کے ضياع پر اظہار افسوس کيا۔ حکمت خليل کرزئی نے چمن اور طورخم کی سرحدی گزرگاہوں کی بندش پر بھی تشويش کا اظہار کيا۔

قبل ازيں پاکستانی حکام کی جانب سے مطلع کيا گيا تھا کہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان ميں پاک افغان سرحد پر چمن کی گزر گاہ کو بند کر ديا گيا ہے، جس کی وجہ سے پڑوسی ملک افغانستان تک سامان کی ترسيل متاثر ہوئی ہے۔ يہ پيش رفت صوبے ميں سيہون شريف کے مزار پر جمعرات کی شام ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوئی، جس ميں کم از کم اٹھاسی افراد ہلاک اور تين سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ گزر گاہ کی بندش کو دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے ليے کابل حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ايک کوشش کے طور پر ديکھا جا رہا ہے۔ قبل ازيں پاکستان نے طورخم کے مقام پر واقع ايک اور اہم سرحدی گزر گاہ کو بھی بند کر ديا تھا۔ پاکستانی حکام نے اس پيش رفت کی تصديق اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر کی ہے۔