1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرینگر میں خود کش اسکواڈ، ایک پولیس اہلکار ہلاک

6 جنوری 2010

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سرینگر میں عسکریت پسندوں نے لال چوک کے علاقے میں گرینیڈز پھینکے اور فائرنگ کر کے ایک پولیس افسر محمد یُوسُف کو ہلاک کر دیا۔

https://p.dw.com/p/LMbI
سرینگر: پتھر برساتا مشتعل ہجوم، فائل فوٹوتصویر: UNI

آخری اطلاعات آنے تک حملہ آور مورچہ بند تھے۔ اِس حملے میں سرینگر کے مصروف ترین کاروباری علاقے لالچوک میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے تین عام شہری ہیں جبکہ پانچ کا تعلق سیکیورٹی عملے سے ہے۔ حملہ آوروں کی تعداد دو سے لے کر تین تک بتائی جا رہی ہے۔

اِس حملے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی اور دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ جہاں حملے کی جگہ سے قریب واقع علاقوں کے باشندوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وہاں دیگر علاقوں کے باشندوں نے جمع ہو کر ریاستی پولیس اور نیم فوجی دستے ’سی آر پی ایف‘ کے اہلکاروں پر پتھر برسانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ ایسے میں پولیس کو بیک وقت دو محاذوں پر کارروائی کرنا پڑی۔

Unruhen in Indien
سرینگر میں مشتعل طلبہ ، فائل فوٹوتصویر: UNI

اِس حملے کی منصوبہ بندی کی ذمہ داری جمعیت المجاہدین نے قبول کر لی ہے۔ اِس گروپ کے ایک ترجمان جمیل احمد نے ایک نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر میڈیا کو بتایا کہ اِس گروپ نے تین فدائین کو لال چوک بھیجا ہے۔ جمعیت کے ترجمان کے مطابق اس حملے کا مقصد بھارتی حکام کو یہ پیغام پہنچانا تھا کہ عسکریت پسند اب بھی کشمیر میں سرگرم ہیں۔

اِس طرح کا اب تک آخری حملہ اکتوبر سن 2007ء میں کیا گیا تھا۔ تب دو مسلح افراد نے سری نگر میں نیم فوجی دَستوں کے ایک کیمپ پر حملہ کر کے تین فوجیوں کو زخمی کر دیا تھا۔ خود یہ حملہ آور مارے گئے تھے۔

دو سال پہلے کی طرح اِس بار بھی مقامی باشندوں نے حملہ آوروں کے ساتھ ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف نعرے بازی کی ہے اور اُن پر پتھراوٴ کیا۔ مظاہرین آزادی اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کر رہے تھے۔

مزید معلومات کے لئے سنئے، سرینگر میں موجود ممتاز صحافی بلال بھٹ کے ساتھ امجد علی کی گفتگو۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: گوہر نذیر گیلانی