1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا انسانی بحران کی صورتحال

28 جنوری 2009

سری لنکا کے عام تامل شہری ابھی تک تین سو مربع کلومیٹر کے اس علاقے میں پھسے ہوئے ہیں، جہاں گزشتہ چند دنوں سے تامل باغیوں اور فوج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/Gi8C
سری لنکا کا کہنا ہے کہ فوج عام شہریوں کو محفوظ راستے مہیا کر رہی ہے کہ وہ جنگ زدہ علاقے سے نکل جائیںتصویر: AP

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی تنظیم حلال احمر کے مطابق تقریباً ڈھائی لاکھ عام شہری، فوج اور تامل باغیوں کی اس لڑائی کا براہ راست نشانہ بن رہے ہیں۔ کئی روز سے جاری اس جنگ کے سبب انسانی بحران کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ سینکڑوں بے قصور شہری مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں بے گھر۔

اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے فریقین سے عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

فوج نے باغیوں کے آخری اہم ٹھکانے مولائی سی وو پر اتوار کے روز قبضہ حاصل کیا تھا۔ حکومتی فوج تقریباً تیرہ سال بعد اس علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئی ہے۔

اس علاقے پر قبضے کے بعد اگرچہ حکومتی فوج نے شہریوں کو محفوظ مقامات تک جانے کے لئے محفوظ راستے مہیا کئے ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق ابھی تک تامل باغیوں کے علاقے سے شہری بہت ہی کم تعداد باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ سری لنکا کے سماجی خدمات اور بھلائی کے تامل وزیر ڈگلس دوا نندہ، نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے بتایا:’’ تامل باغیوں نے زیر قبضہ علاقے میں عام شہریوں کو زبردستی روک رکھا ہے اور انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے وہ عام شہریوں کو باہر نہیں جانے دے رہے تقریباً دو لاکھ سے زائد افراد وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہاں انہیں ازہیتیں دی جارہی ہیں۔‘‘

ہیومن رائٹس واچ نے بھی تصدیق کی ہے کہ تامل باغی عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے مطابق، تامل ٹائیگرز نے ہزاروں زخمی افراد پر مشتمل ایک کاررواں کو لڑائی کے علاقے سے باہر نکلنے میں رکاوٹ کھڑی کر رکھی ہے اور درجنوں امدادی کارکن اور ان کے رشتے دار، محفوظ علاقے میں بھی گولہ باری کا نشانہ بن رہے ہیں۔


دوسری جانب بھارت کے وزیر خارجہ پرناب مکھر جی سری لنکن صدر سے ملاقات کے بعد آج نئی دہلی پہنچ چکے ہیں جہاں انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا :’’ سری لنکا کی حکومت نے اس بات کا یقین دلایا ہے کہ وہ محفوظ علاقوں کا احترام کریں گے اور جنگ سے تملوں کو کم سے کم متاثر ہونے دیں گے۔‘‘

بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کی حکمراں جماعت ڈی ایم نے وفاقی حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ تامل شہریوں کے مفاد کے لیے سری لنکا کی حکومت پر دباؤ ڈالے۔