1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا کے حالات پر بھارت میں ابہام

27 اپریل 2009

سری لنکا میں فوج نے تامل باغیوں کے خلاف آپریشن بند نہیں کیا بلکہ محض بھاری ہتھیار استعمال نہ کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم بھارت میں اِس بات پر خوشی ظاہر کی جاتی رہی کہ سری لنکا کی فوج نے آپریشن روک دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HfJi
سری لنکا کی فوج عسکری کارروائی جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: AP

سری لنکا کی حکومت کی طرف سے ایل ٹی ٹی ای باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی ملتوی کرنے کے ابتدائی اعلان سے بھارت میں حکومت اور جنوبی ریاست تامل ناڈو میں حکومت کی حلیف جماعت ڈی ایم کی نے راحت کی سانس لی تھی۔ گوکہ بھارت میں اس کارروائی کو جنگ بندی سے تعبیر کیا گیا لیکن سری لنکا کی حکومت نے واضح کیا کہ اُس نے صرف فضائی حملے اور بھاری ہتھیاروں اور توپوں کے حملوں کو روک دیا ہے تاکہ علاقے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو باہر نکلنے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔

سری لنکا میں تامل باغیوں کے خلاف حکومت کی فوجی کارروائی بھارت میں ایک بڑا انتخابی موضوع بنی ہوئی ہے۔ حتی کہ تامل ناڈو کے وزیر اعلی کروناندھی نے پیر کے روز بھوک ہڑتال شروع کردی، جس کی وجہ سے پوری ریاست میں ایک عجیب طرح کی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی تاہم بھوک ہڑتال شروع کرنے کے چار گھنٹے کے اندر ہی سری لنکا سے یہ خبر آئی کہ حکومت نے ایل ٹی ٹی ای باغیوں کے خلاف فوجی آپریشن ملتوی کردیا ہے۔

تب تمام سیاسی پارٹیوں نے اس کا سہرا اپنے اپنے سر باندھنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ حکمران کانگریس پارٹی نے کہا کہ حکومت نے سری لنکا پر سفارتی دباؤ بڑھا دیا تھا، تاہم یہ کہ دوسرے ملکوں نے بھی ساتھ دیا۔ کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے اس کے لئے بین الاقوامی براداری کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو صرف بے گنا ہ لوگوں کی جان ومال کے سلسلے میں تشویش ہے، اُسے ایل ٹی ٹی ای باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی سے کوئی مطلب نہیں ہے۔

Sri Lanka Kampf gegen Tamil Tigers
سری لنکا نے تامل باغیوں کے خلاف بھاری اسلحہ نہ استعمال کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

خیال رہے کہ تامل باغیوں کے خلاف سری لنکا حکومت کی فوجی کارروائی تامل ناڈو میں سیاسی بحران کی صورت اختیار کرنے لگی تھی اور اس بات کاخدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اگر ایل ٹی ٹی ای کے سربراہ پربھاکرن کو ہلاک کردیا گیا تو ریاست میں عام انتخابات ملتوی بھی ہوسکتے ہیں۔

ادھر اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے کروناندھی کی بھوک ہڑتال کومحض سیاسی ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ سری لنکا کے حالات کی وجہ سے تامل ناڈو میں حکمراں ڈی ایم کے کے پیروں تلے سے زمین کھسکنے لگی تھی۔

بی جے پی کے ترجمان ارون جیٹلی نے کہا، یہ بات تو آنے والاوقت ہی بتائے گا کہ ڈی ایم کے کو کتنا سیاسی فائدہ ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ سری لنکا کے معاملے میں یہاں اس وقت ایک نیا موڑ آ گیا جب اپوزیشن این ڈی اے کی حلیف اے آئی اے ڈی ایم کے کی سربراہ سابق وزیر اعلی جیہ للیتا نے پینترا بدلتے ہوئے ایک علٰیحدہ تامل مملکت کی مانگ کردی۔ کانگریس پارٹی نے کہا کہ جو لوگ اس طرح کے مطالبات کررہے ہیں، انہیں اس کے دُور رَس عواقب پر بھی غور کرنا چاہئے، کیونکہ ایسے مطالبات خود بھارت کے لئے بھی نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے حال ہی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین سری لنکا کے معاملے میں سرگرم کردار ادا کررہا ہے۔ یہاں دفاعی تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ چین ایل ٹی ٹی ای کے خلاف آپریشن میں سری لنکا حکومت کی کافی مدد کررہا ہے۔ کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشک منو سنگھوی نے تاہم امید ظاہر کی کہ اس سے بھارت اور سری لنکا کے تاریخی اور دیرینہ تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

افتخار گیلانی‘ نئی دہلی