1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکن وار کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد کا فیصلہ

25 نومبر 2011

تامل علیٰحدگی پسندوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے قائم کمیشن کی رپورٹ پر راجا پاکسے کی حکومت نے پوری طرح عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13GqU
تامل ٹائیگرز کا جھنڈاتصویر: AP

سری لنکا کی وزارت دفاع کے سیکرٹری گوتابیا راجا پاکسے نے بتایا ہے کہ حکومت کے قائم کردہ کردہ کمیشن LLRC یعنی Lessons Learned and Reconciliation Commission کی جانب سے مرتب کردہ سفارشات پر پوری طرح عمل کیا جائے گا اور فوج کے ہر اس اہلکار کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، جس نے تامل باغیوں کے خلاف جنگ کے دوران ماورائے قانون جرائم کا ارتکاب کیا ہوگا۔ کمیشن کی رپورٹ ڈیفنس سیکرٹری کے بڑے بھائی اور موجودہ صدر مہندا راجا پاکسے اگلے ماہ عام کرنے جا رہے ہیں۔

تامل باغیوں کے خلاف سن 2009 میں مکمل ہونے والی بھرپور فوجی کارروائی کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مناسب فوجداری تفتیش کے حوالے سے سری لنکن حکومت پر مغربی اقوام کے ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی بہت دباؤ ہے کہ وہ اس ضمن میں راست عملی اقدام کرے۔

Flüchtlingslager in Sri Lanka PANO
کیمپوں میں مقید تامل باشندےتصویر: AP

سری لنکا کے ڈیفنس سیکرٹری گوتابیا راجا پاکسے (Gotabaya Rajapaksa) بھی فوج کے انفنٹری ڈویژن سے تعلق رکھتے ہیں اور سن 2009 کی فوجی کارروائی کے ماسٹر پلانرز کی ٹیم میں شمار ہوتے ہیں۔ سری لنکا کے ڈیفنس سیکرٹری کا کہنا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ تامل باغیوں کے خلاف جنگ کے دوران بعض فوجی جنگی دباؤ کو برداشت نہ کرسکے ہوں اور انہوں نے ایسے ماورائے حکم جرائم سرزد کیے ہوں، جوجنگی جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے زمرے میں شمار کیے جا سکتے ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر جنگ کا یہ افسوسناک پہلو ہے کہ اس کے دوران ایسے واقعات سرزد ہوتے ہیں، جو کسی طور قابل قبول نہیں ہوتے۔ گوتا بیا راجا پاکسے کے مطابق فوج ایسے ہر اہلکار کے خلاف بھرپور اقدامات کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔

Flash-Galerie Internationaler Tag gegen Einsatz von Kindersoldaten Red Hand Day
سری لنکن فوجی اور تامل ٹائیگرز سے وابستگی کے شبے میں حراست میں لیے گئے نو عمر تامل لڑکےتصویر: AP

تامل علیٰحدگی پسندوں کے خلاف جنگ کے دوران رونما ہونے والی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تفتیش اور سفارشات کے لیے قائم کردہ کمیشن LLRC نے اپنی مرتب کردہ رپورٹ گزشتہ ہفتے ہی صدر کو پیش کی تھی ۔ اس آٹھ رکنی کمیشن کے سربراہ سابق اٹارٹی جنرل چِتا رنجن ڈی سلوا ہیں۔

اس کمیشن کی ابتدائی کارروائی گیارہ اگست سن 2010 سے شروع ہوئی تھی۔ تامل مسلح تحریک کے بارے میں کمیشن نے اپنی تفتیشی سرگرمیوں کو پندرہ نومبرسن2011 کو مکمل کر لیا تھا۔ رپورٹ مرتب کرنے کے دوران کمیشن کے اراکین نے کولمبو شہر کے علاوہ شمالی اور مشرقی صوبوں کا بھی دورہ کیا اور تقریباً ایک ہزار افراد سے مل کر شہادتوں اور ثبوتوں کو اکھٹا کیا۔ کمیشن کو پانچ ہزار تحریری بیانات بھی موصول ہوئے تھے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں