1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی سفارتکار کے ہاتھوں جرمن شہری ہلاک لیکن مقدمہ کوئی نہیں

شمشیر حیدر dpa
16 جون 2017

جرمن دارالحکومت برلن میں ایک سعودی سفارت کار نے اپنی گاڑی اچانک ایک ایسی جگہ کھڑی کر کے یکدم دروازہ کھول دیا، جہاں رکنے پر سخت پابندی تھی۔ کار کے پیچھے ایک سائیکل سوار تھا، جو گاڑی کے دروازے سے ٹکرایا اور ہلاک ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/2ep0f
Deutschland Radfahrer stirbt nach Kollision mit Autotür in Berlin
تصویر: picture alliance/dpa/H.-C. Dittrich

ہلاکت خیز غلطی کرنے کے باوجود برلن کی ایک شاہراہ پر پیش آنے والے اس حادثے کے ذمہ دار سعودی شہری کو کسی قانونی کارروائی کا کوئی خوف نہیں کیوں کہ وہ ایک سفارت کار ہے۔ لیکن اب جرمن دفتر خارجہ اس معاملے کا جائزہ لے رہا ہے اور اس واقعے کے نتائج سیاسی سطح پر بھی سامنے آ سکتے ہیں۔

قطری بحران: جنوبی ایشیائی محنت کشوں کا مستقبل کیا ہو گا؟

دفتر خارجہ کے ترجمان نے ڈی پی اے کو بتایا کہ وزارت خارجہ نے شہر میں سعودی سفارت خانے کو اس حوالے سے خط لکھ دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا، ’’سعودی سفارت خانے کے جواب اور پولیس کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اس بارے میں کسی مزید ممکنہ قانونی کارروائی کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ حادثہ منگل تیرہ جون کی شام برلن کے نوئےکُلن نامی علاقے میں پیش آیا۔ پچاس سالہ سعودی سفارت کار نے اپنی اسپورٹس کار صرف سائیکلوں کے لیے مختص کردہ راستے پر لا کھڑی کی اور اچانک گاڑی کا دروازہ بھی کھول دیا۔ سائیکل ٹریک پر پیچھے سے آنے والا پچپن سالہ سائیکل سوار اس اچانک صورت حال میں بریک نہ لگا پایا اور سیدھا گاڑی کے دروازے سے ٹکرانے کے بعد سر کے بل سڑک پر جا گرا۔

سائیکل سوار کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں سر پر آنے والی شدید چوٹوں کے باعث وہ بدھ چودہ جون کے روز انتقال کر گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سائیکل سوار نے ہیلمٹ نہیں پہن رکھا تھا۔

برلن پولیس کے ترجمان کے مطابق عام طور پر ایسے کسی حادثے کی صورت میں نادانستہ قتل کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ تاہم سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث متعلقہ سعودی باشندے کے خلاف ایسا کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

جرمن دفتر استغاثہ نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ سعودی سفارت کار کو حاصل استثنیٰ کے باعث کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ تاہم وفاقی دفتر خارجہ کے مطابق جرمنی میں ایسے واقعات کا انفرادی طور پر وقتاﹰ فوقتاﹰ جائزہ لیا جاتا رہتا ہے اور سفارت کاروں کو بارہا یاد دہانی بھی کرائی جاتی رہتی ہے کہ قانونی کارروائی سے عمومی تحفظ حاصل ہونے کے باوجود انہیں مقامی قوانین کا لازمی طور پر احترام کرنا چاہیے۔

علاوہ ازیں جرم کی نوعیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے سفارتی استثنیٰ کے خاتمے کی درخواست بھی کی جا سکتی ہے یا بصورت دیگر متعلقہ سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے۔

عرب ممالک قطر کی ناکہ بندی ختم کریں، جرمنی کا مطالبہ