1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی شیعہ رہنما نمر کو دی گئی سزائے موت ’آلِ سعود کا زوال‘

مقبول ملک2 جنوری 2016

مشرق وسطیٰ کے سرکردہ شیعہ سیاسی حلقوں کی طرح ایران نے بھی سعودی شیعہ رہنما نمر کو دی گئی سزائے موت کی سخت مذمت کی ہے۔ ایران کے آیت اللہ خاتمی کے بقول نمر کی موت سعودی عرب پر حکمران ’آلِ سعود کے زوال‘ کی وجہ بنے گی۔

https://p.dw.com/p/1HXA9
Saudi-Arabien Festnahme schiitischer Prediger Scheich Nimr Bakir al-Nimr
نمر النمر ان 47 افراد میں شامل تھے، جن کو سعودی عرب میں دہشت گردی کے جرم میں سنائی گئی سزائے موت پر آج ہفتہ دو جنوری کے روز عمل درآمد کر دیا گیاتصویر: Reuters

نمر النمر کی عمر 56 برس تھی اور وہ ان 47 افراد میں شامل تھے، جن کو سعودی عرب میں دہشت گردی کے جرم میں سنائی گئی سزائے موت پر آج ہفتہ دو جنوری کے روز عمل درآمد کر دیا گیا۔ ان افراد میں سے کئی ایک نے عرب اسپرنگ کے دوران 2011ء میں سعودی عرب میں ہونے والے ان مظاہروں میں حصہ لیا تھا، جن کا مقصد خلیج کی اس ریاست میں شیعہ مسلم اقلیت کو معاشرے کے مرکزی دھارے سے دور رکھے جانے کے خلاف احتجاج تھا۔ ان مظاہروں کے دوران سعودی عرب کے زیادہ تر شیعہ اقلیتی آبادی والے مشرقی صوبے میں کئی افراد مارے گئے تھے اور بیسیوں گرفتار بھی کر لیے گئے تھے۔

مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق ان 47 افراد میں سے، جنہیں سزائے موت دے دی گئی، نمر کے علاوہ چند دیگر شیعہ رہنما بھی شامل تھے۔ تاہم ان میں بڑی اکثریت سنی جہادی مسلمانوں کی تھی۔ ان سب افراد پر دہشت گردی کے ارتکاب کا الزام تھا۔

نمر کی موت کی ’بہت بھاری قیمت‘

نمر النمر کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کی اطلاع ملنے اور سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی وژن کی طرف سے اس سزا پر عمل درآمد کی تصدیق کے بعد تہران میں ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ ریاض حکومت کو اس کی ’بہت بھاری قیمت‘ چکانا پڑے گی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے نمر کی موت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’سعودی حکومت خود تو انتہا پسندوں اور دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتی ہے لیکن ملک کے اندر سے کی جانے والی تنقید کا جواب جبر اور موت کی سزاؤں کے ساتھ دیا جاتا ہے۔‘‘

اکثریتی طور پر شیعہ آبادی والی اسلامی جمہوریہ ایران اور سنی اکثریتی آبادی والی بادشاہت سعودی عرب علاقائی اور بین الاقوامی سیاست میں ایک دوسرے کے بڑے حریف ہیں۔ نمر اور دیگر شیعہ مظاہرین کو سنائی گئی سزائے موت کے حوالے سے تہران حکومت نے سعودی عرب سے کئی بار مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان سزا یافتہ سعودی شہریوں کے لیے معافی کا اعلان کرتے ہوئے انہیں رہا کر دے۔ اس سزائے موت پر عمل درآمد کے خلاف تہران میں کل اتوار کو سعودی سفارت خانے کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔

’آلِ سعود کے زوال‘ کی پیش گوئی

نمر النمر عرف عام میں شیخ النمر کہلاتے تھے۔ ان کی موت کی آج ایران کے سرکردہ مذہبی رہنما آیت اللہ خاتمی نے بھی بھرپور مذمت کی۔ خاتمی نے کہا کہ نمر کی موت سعودی عرب پر حکمران اور ’آلِ سعود‘ کہلانے والے خاندان کے زوال کی وجہ بنے گی۔ آیت اللہ احمد خاتمی کے ایران میں حمکران طبقے کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔ خاتمی نے کہا کہ سعودی حکومت ان کے بقول جس جبر اور انتقام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، وہ حکمران خاندان کو زوال سے دوچار کر دے گا۔

Saudi-Arabien Protest gegen Hinrichtung Nimr al-Nimr
نمر النمر کو سزائے موت دیے جانے کی لبنان اور عراق میں ایران نواز شیعہ حلقوں نے بھی مذمت کی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab

بحرین میں مظاہرین کے خلاف آنسو گیس

نمر النمر کے سزائے موت دیے جانے کے خلاف خلیج کی عرب ریاست بحرین میں آج درجنوں مظاہرین نے احتجاج کیا، جنہیں منتشر کرنے کے لیے عینی شاہدین کے مطابق پولیس کو آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔ یہ مظاہرہ بحرین کے دارالحکومت میں کیا گیا اور مظاہرین النمر کی تصویریں اٹھائے ہوئے تھے۔ بحرین خلیج کی ایک ایسی ریاست ہے جہاں آبادی کی اکثریت کا مسلک شیعہ ہے لیکن جہاں اقلیتی سنی آبادی سے تعلق رکھنے والے شاہی خاندان کی حکمرانی ہے۔

شیعہ، سنی خلیج

نمر النمر کو سزائے موت دیے جانے کی لبنان اور عراق میں ایران نواز شیعہ حلقوں نے بھی مذمت کی ہے۔ لبنان میں حزب اللہ نے اسے سعودی حکومت کا ’ایک جرم‘ قرار دیا جبکہ بغداد میں عراقی حکومت نے کہا کہ نمر النمر کی موت شیعہ سنی مذہبی اختلافات کی خلیج کو مزید وسیع بنا دینے اور کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید