1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں

10 اگست 2009

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بعد انسانی حقوق کے لئے سرگرم ایک اور بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی سعودی حکومت پر انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/J71W
سعودی عرب میں دہشت گردی کے شبے میں گرفتار افراد کو ان کے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa/ AP/ DW-Fotomontage

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سعودی عرب میں دہشت گردی کے شبے میں گرفتار افراد کو ان کے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے لئے سرگرم ایک اور بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی سعودی حکومت پر انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کئے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سعودی عرب میں دہشت گردی کے شبے میں گرفتار افراد کو کسی قسم کی قانونی چارہ جوئی کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ستائیس صفحات پر مشتمل تنظیم کی اس تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ سعودی پولیس ملکی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتی ہے اور مشتبہ افرادکو بغیرکسی الزام کے لمبے عرصے تک زیر حراست رکھا جاتا ہے۔ اگر عدالت ان افراد کی رہائی کے احکامات جاری بھی کردے تو اکثر انہیں نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

2003ء سے سعودی حکومت کا انسداد دہشت گردی کا پروگرام جاری ہے اور اس دوران تقریبا 9 ہزار افراد کوگرفتار کیا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق گرفتار شدگان کو قانون تک رسائی دینے کے بجائے انہیں نئے سرےسے مذہبی تربیت فراہم کرنے کی پیشکش کی جاتی ہے۔

Saudi-Arabien Riad Anti-Terrorismus-Konferenz 2005 Plakat und Sicherheitskräfte
عدالت کسی ملزم کی رہائی کے احکامات جاری بھی کردے تو اکثر انہیں نظر انداز کر دیا جاتا ہےتصویر: AP

سعودی جیلوں میں قیدیوں کی نئے سرےسے مذہبی تربیت کے اس پروگرام کو برطانیہ اور امریکہ کی زبردست حمایت حاصل ہے۔ ساتھ ہی یہ دونوں حکومتیں اس سلسلے میں سعودی حکام کے ساتھ مل کرکام بھی کر رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے اس پروگرام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لندن اور واشنگٹن حکومتوں نے ایک مرتبہ بھی ان افراد کے خلاف چلائے جانے والے مقدمے کی ناقص عدالتی کارروائی پر تنقید نہیں کی۔

سعودی تفتیشی محکمے یا مباحث کو شبہ ہے کہ 2003ء اور 2006 ء کے دوران گرفتارکئے گئے زیادہ تر افراد دہشت گردانہ کارراوئیوں میں ملوث ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق کئی سالوں تک مباحث کی خفیہ جیلوں میں قید افراد میں سے اب تک چند پر ہی الزامات عائد کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

سعودی جیل سے رہائی پانے والے ایک قیدی نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ 20 افراد کے ایک گروپ کو ملکی سلامتی کے خطرےکے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ سب شمالی سعودی عرب میں مباحث کے ایک جیل میں قید تھے۔ اس پورے گروپ کو ان کی سزا ختم ہوجانے کے بعد بھی رہا نہیں کیا گیا تھا۔ اس دوران سعودی خفیہ ادارے نے ان کی رہائی کے عدالتی احکامات ماننے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

اکتوبر 2008ء میں سعودی عرب میں پہلی مرتبہ دہشت گردی کے شبے میں گرفتار کسی شخص پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔ جولائی 2009ء میں سعودی حکام نے تصدیق کی کہ دہشت گردی کے مقدمے میں 300 افراد کو سزا سنائی گئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ان مقدمات کی کارروائی خفیہ طور پر چلائی گئی، جو بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔ سعودی وزرات داخلہ کی جانب سے ابھی تک اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : افسراعوان