1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

سعودی عرب میں مبینہ پولیس تشدد سے دو پاکستانی خواجہ سرا ہلاک

بینش جاوید
2 مارچ 2017

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے دو خواجہ سرا مبینہ طور پر سعودی پولیس کے تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان پر خواتین کے لباس زیب تن کرنے کا الزام تھا۔

https://p.dw.com/p/2YWhE
Pakistan Transgender "Birthday-Party"
تصویر: Reuters/C. Firouz

پاکستان میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک فیس بک پیج، ’ٹرانس ایکشن پاکستان‘ پر خیبر پختونخوا میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی صدر فرزانہ  نے ایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں وہ یہ الزام عائد کرتی ہیں کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی دو ٹرانس جینڈر خواتین کو سعودی پولیس نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ اس ویڈیو میں فرزانہ کہتی ہیں، ’’سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پولیس نے 35 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا اور پھر انہیں بوریوں میں بند کر کے پیٹا گیا۔ اس تشدد کے باعث دو خواجہ سراؤں کی موت واقع ہو گئی۔‘‘

Pakistan Transgender Protest in Islamabad
سعودی پولیس کی جانب سے گرفتارکر دیے جانے والے خواجہ سراؤں میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھاتصویر: Urooj Raza

ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک کارکن قمر نسیم نے بتایا کہ یہ افراد ’گرو چیلا چلن‘ نامی ایک اجتماع کے لیے جمع تھے۔ اس تقریب میں خواجہ سرا اپنے گرو کا انتخاب کرتے ہیں۔  قمر نسیم نے بتایا، ’’ ایک خواجہ سرا کا نام آمنہ تھا، جس کا تعلق مینگورا سے تھا اور دوسرے کا نام مینو تھا، جس کا تعلق پشاور سے تھا۔‘‘ قمر نسیم نے بتایا کہ سعودی پولیس کی جانب سے 35 خواجہ سراؤں میں سے 11 کو ڈیڑھ لاکھ سعودی ریال جرمانے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں خدشہ ہے کہ ان خواجہ سراؤں کو ہم جنس پرستی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، حالانہ یہ افراد خواجہ سرا ہیں نہ کہ ہم جنس پرست۔‘‘ قمر نسیم کی رائے میں یہ بھی ممکن ہے کہ ان افراد کو خواتین کے لباس پہننے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہو۔

Pakistan Transgender Dewani
پاکستان میں بھی خواجہ سراؤں پر تشدد کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیںتصویر: Trans Action Khyber Pakhtunkhwa

سعودی پولیس کی جانب سے پہلے گرفتار اور پھر رہا کر دیے جانے والے خواجہ سراؤں کے بارے میں قمر نسیم نے بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید