1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں نو امریکی شہری دہشت گردی کے شبے میں گرفتار

عابد حسین31 جنوری 2016

سعودی حکام نے دہشت گردی کے شبے میں کم از کم نو امریکی شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ اُن تینتیس مبینہ دہشت گردوں میں شامل ہیں جنہیں حالیہ ایام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HmaI
تصویر: Fayez Nureldine/AFP/Getty Images

سعودی عرب کے معتبر انگریزی اخبار ’سعودی گزٹ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ حال ہی میں سعودی وزارت داخلہ کی نگرانی میں پولیس اور دوسرے سکیورٹی اداروں نے مختلف کارروائیوں کے دوران تینتیس مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں نو امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ ان میں سے چار امریکی گزشتہ پیر، پچیس جنوری کے روز حراست میں لیے گئے تھے اور بقیہ پانچ پیرکے بعد پولیس کارروائی کے دوران گرفتار ہوئے۔ اخبار سعودی گزٹ نے ان گرفتاریوں کو نامعلوم حکومتی ذریعے کے حوالے سے شائع کیا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ ان افراد کا تعلق کس دہشت گرد گروپ سے تھا۔

نو امریکیوں کے علاوہ وزارتِ داخلہ اور خفیہ محکمے کے مشترکہ چھاپوں میں چودہ سعودی شہریوں کے علاوہ تین یمنی، دو شامی، ایک انڈونیشی، ایک فلپائنی، ایک قزاقستانی، ایک فلسطینی اور ایک کا تعلق خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات سے بتایا گیا ہے۔ حکام نے اِس کا تعین کرنا باقی ہے کہ سعودی اور غیر ملکی مشتبہ دہشت گرد ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستگی تو نہیں رکھتے تھے۔

Mansour al-Turki
سعودی وزارتِ داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکیتصویر: picture-alliance/AP

اسی دوران سعودی حکام نے بتایا ہے کہ دو روز قبل جمعے کے دن ایک شیعہ مسجد پر کیے گئے حملے میں شریک دو میں سے ایک سعودی شہری تھا۔ سعودی وزارتِ داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے بتایا ہے کہ سعودی حملہ آور کا نام عبداللہ بن سلیمان التوئجری تھا اور اُس کی عمر صرف بائیس برس تھی۔ التوئجری اور اُس کے ساتھی نے سعودی عرب کے مشرقی شہر احساء کی امام رضا مسجد پر فائرنگ کر کے کم از کم چار سعودی شہریوں کو ہلاک اور دیگر تینتیس کو زخمی کر دیا تھا۔ بعد میں التوئجری نے اپنی بارودی جیکٹ کو اڑا کر خود کو ہلاک کر لیا تھا۔ دوسرا حملہ آور زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اخبار سعودی گزٹ کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے تعلق کے شبے میں 532 افراد سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے۔ ان افراد پر الزام ہے کہ یہ لوگ سعودی عرب میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کے عمل میں شریک تھے۔ سعودی عرب نے سن 2014 میں جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ‘ کو غیرقانی اور دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا۔ سعودی حکومت ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے فکر اور نظریات کو ’خارجی تحریک‘ قرار دیتی ہے۔ اسلام میں ’خوارج‘ انتہائی کٹر عقیدے کے مسلمان تصور کیے جاتے ہیں اور سعودی عرب کے سلفی اسلام کی بھی یہ انتہائی شکل خیال کی جاتی ہے۔