1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں پہلی بار تارکین وطن کو مستقل رہائش کی اجازت

مقبول ملک
16 مئی 2019

سعودی عرب کی حکومت نے پہلی بار غیر ملکیوں سے متعلق ایک ایسی نئی اسکیم کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت مخصوص شرائط پوری کرنے پر تارکین وطن کو خلیج کی اس قدامت پسند عرب بادشاہت میں مستقل رہائش کا حق دیا جا سکے گا۔

https://p.dw.com/p/3IajI
تصویر: Reuters/Faisal Al Nasser

اب تک سعودی عرب نے اپنی سرکاری پالیسیوں کے تحت وہاں رہنے والے تارکین وطن کو مستقل رہائش کا حق دینے میں بہت ہی ہچکچاہٹ سے کام لیا ہے اور اس سلسلے میں آج تک کوئی باقاعدہ قوانین بھی متعارف نہیں کرائے گئے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ اس عرب بادشاہت میں رہنے والے تمام غیر ملکی کارکن ہمیشہ انہیں سپانسر کرنے والے مقامی شہریوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جو عرف عام میں کفیل کہلاتے ہیں اور اپنے ’زیر کفالت‘ تارکین وطن کے جملہ قانونی معاملات کے ذمے دار بھی ہوتے ہیں۔

اب لیکن ریاض حکومت نے ایک ایسی پالیسی کی منطوری دے دی ہے، جس کے نتیجے میں تارکین وطن کو اس ملک میں مستقل رہائش کا حق مل سکے گا، وہ جائیدادیں بھی خرید سکیں گے اور کسی مقامی سپانسر کے بغیر اس ملک میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مستقل بنیادوں پر رہائش بھی اختیار کر سکیں گے۔

سعودی کابینہ کی طرف سے منظوری

اس فیصلے کی سعودی کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد اس کا اعلان بدھ پندرہ مئی کو کیا گیا۔ اس کا ایک مقصد سعودی عرب کو طویل المدتی بنیادوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بنانا بھی ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ ریاض حکومت کی کوشش ہے کہ وہ تیل کی برآمد پر اپنا بہت زیادہ اقتصادی اور مالیاتی انحصار کم کرتے ہوئے اندرون ملک سرمایہ کاری اور سرمائے کی گردش میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کر سکے۔

Gastarbeiter in Riad, Saudi-Arabien
سعودی عرب کی آبادی میں غیر ملکی کارکنوں کا تناسب ایک تہائی سے بھی زیادہ ہےتصویر: Fayez Nureldine/AFP/Getty Images

’زیادہ استحقاق والے اقامے‘

اس نئے رہائشی اجازت نامے کو ’زیادہ استحقاق والے اقامے‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اپنے اپنے شعبوں کے بہت ماہر غیر ملکی کارکنوں اور کیپیٹل فنڈز کے مالکان یا حصے داران کو جاری کیا جا سکے گا اور اس کی سالانہ بنیادوں پر آسانی سے تجدید کروائی جا سکے گی۔ اس نئی سرکاری پالیسی کی سعودی حکام نے اس سے زیادہ تفصیلات ابھی جاری نہیں کیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے سعودی عرب اب تک کے مقابلے میں زیادہ بڑی تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بن جائے گا اور یوں نہ صرف ملکی معیشت اور نجی شعبے کو ترقی ملے گی بلکہ ساتھ ہی مقامی سعودی باشندوں کے لیے روزگار کے اچھے مواقع میں بھی واضح اضافہ ہو سکے گا۔

سعودی عرب میں غیر ملکی کتنے

سعودی عرب کی موجودہ آبادی کا اندازہ تقریباﹰ 34 ملین لگایا جاتا ہے، جس میں سے 37 فیصد افراد وہاں مستقل قیام پذیر غیر سعودی شہری ہیں۔ سعودی عرب اپنی آبادی کے لحاظ سے خلیج کی سب سے بڑی ریاست ہے اور وہاں غیر ملکی تارکین وطن کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 12.5 ملین بنتی ہے۔ سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ تعداد بھارتی باشندوں کی بتائی جاتی ہے۔ ان کی تعداد تقریباﹰ 1.5 ملین ہے۔

تیرہ لاکھ پاکستانی

سعودی عرب میں بھارتی شہریوں کے بعد غیر ملکیوں میں دوسری سب سے بڑی قومیت پاکستانی شہریوں کی ہے، جن کی موجودہ تعداد کا تخمینہ 1.3 ملین سے زائد لگایا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر سعودی عرب سمیت خلیج کی عرب ریاستوں میں کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن یا مہمان کارکنوں کی تعداد کئی ملین بنتی ہے۔

اندازہ ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت مقیم 12.5 ملین سے زائد تارکین وطن میں سے بہت سے اس نئے حکومتی منصوبے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے لیے مستقل رہائش کا حق حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں