1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی لیڈر ’نااہل اور بے کار‘ ہیں، ایرانی سپریم لیڈر

28 مئی 2017

ایران کے سپریم لیڈر نے سعودی عرب کے حکمران خاندان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا زوال یقینی ہو چکا ہے۔ دوسری جانب ایرانی صدر نے خلیجی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2dhON
Ali Khamenei
تصویر: picture alliance/dpa/Supreme Leader Press Office

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا سے 110 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدنے کے معاہدوں کے بعد سعودی عرب کے شاہی خاندان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سعودی شاہی رہنماؤں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ’نااہل اور بے وقعت‘ حکمران ہیں۔

ایرانی لیڈر نے سعودی رہنماؤں کے خلاف انتہائی سخت زبان استعمال کرتے ہوئے کہ وہ ’’بیوقوف‘‘ ہیں اور امریکا کے لیے ’’دودھ دینے والی گائے‘‘ ہیں۔ ایران کی فارس نیوز ایجنسی کے مطابق خامنہ ای نے سعودی حکمرانوں کو اس وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ اپنی دولت کے ساتھ ’’کافر اور دشمنوں‘‘ کے ساتھ تجارت کرتے ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ سعودی حکمران اسلام کے دشمن ملک کے ساتھ خلوص رکھتے ہیں اور یمن و بحرین کے مسلمانوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی بادشاہت ’’ختم‘‘ ہو جائے گی اور شاہی خاندان کی پالیسیاں ہی آخر کار ان کے ’’زوال کو یقینی‘‘ بنائیں گی۔ ایرانی سپریم لیڈر نے سعودی عرب کے حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ  رمضان کے آغاز پر ہونے والی ایک تقریب کے دوران کی ہے۔

USA Saudi Arabien Donald Trump mit König Salman bin Abdulazi
خامنہ ای نے سعودی حکمرانوں کو اس وجہ سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ اپنی دولت کے ساتھ ’’کافر اور دشمنوں‘‘ کے ساتھ تجارت کرتے ہیںتصویر: Imago/ZUMA Press/S. Craighead

 دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی، جن کی طاقت سپریم لیڈر سے کم تصور کی جاتی ہے، نے خلیجی ریاستوں اور سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی خواہش ظاہر کی ہے۔ اس خواہش کا اظہار انہوں نے قطر کے حکمران امیر کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کیا۔ قطری امیر تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے روحانی نے واضح کیا کہ تمام متنازعہ معاملات کا سیاسی حل ترجیحی بنیاد پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ایرانی صدر نے اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں استحکام ایران کے بغیر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

 ایران کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے حال ہی میں قطر کو باقی خلیجی ریاستوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ چند روز قبل قطر کے میڈیا نے شیخ تمیم کے حوالے سے ایک تبصرہ شائع کیا تھا، جس میں ٹرمپ کی خارجہ پالیسی اور ایران کے ساتھ امریکی کشیدگی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں قطری میڈیا پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ سعودی عرب نے اپنی ناراضی کا اظہار بھی کیا تھا۔ قطر کے مطابق گزشتہ منگل کی رات شائع کیے جانے والے تبصرے جعلی تھے اور جس نیوز ایجنسی نے انہیں شائع کیا تھا، اسے ہیک کر لیا گیا تھا۔