1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سفید فام امریکیوں میں ہیروئن کے استعمال میں واضح اضافہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
30 مارچ 2017

امریکا میں گزشتہ ایک دہائی میں ہیروئن کے استعمال میں ماضی کے مقابلے میں تین گنا زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ہیروئن استعمال کرنے والے افراد میں کم آمدن اور کم تعلیم کے حامل سفید فام مرد شہری آگے آگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2aI1o
Trainspotting Filmszene 1996
تصویر: picture-alliance/dpa

بدھ انتیس مارچ کے روز جاری کردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں حالیہ کچھ برسوں میں ہیروئن کا استعمال ماضی کے مقابلے میں نمایاں طور پر بڑھا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ اضافہ 18 تا 44 برس کی عمر کے سفید فام امریکی مردوں میں دیکھا گیا ہے، جو اس نشے کی لت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس میں ڈاکٹروں کی ہدایت پر منشیات کے استعمال جیسے عوامل نے بھی اہم کردار ادا کیا۔

کولمبیا یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر سِلویا مارٹنز کے مطابق اس تحقیقی رپورٹ کے نتائج اس لیے بھی پریشان کن ہیں کہ نشے کی لت کا شکار افراد میں سے زیادہ تر وہ ہیں، جو مالی طور پر مستحکم نہیں اور اس عادت سے چھٹکارا پانے کے لیے مالی بوجھ بھی نہیں اٹھا سکتے۔

کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہ ایپی ڈیمیالوجی سے وابستہ ایسوسی ایٹ پروفیسر مارٹنز کا کہنا ہے، ’’ہم گزشتہ دس برسوں میں ہیروئن کے استعمال میں نمایاں اضافہ دیکھ رہے ہیں، جس میں سفید فام اور کم تعلیم و کم آمدن والے مرد سب سے آگے ہیں۔‘‘

USA Ohio - Bewusstlose Eltern nach Überdosis Heroin mit Kind im Auto
ہیروئن کے استعمال میں سفید فام آگے آگے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/East Liverpool Police Department

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین بھی ہیروئن کا استعمال کر رہی ہیں، تاہم ان کی تعداد میں اضافہ مردوں کے مقابلے میں کم ہوا ہے۔

یہ تحقیقی رپورٹ طبی نفسیات کے ایک معروف جریدے میں شائع کی گئی ہے، جب کہ اس کےساتھ امریکی کالج آف فزیشنز کا ایک تحریری مطالبہ بھی شائع کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نشے کی اس عادت اور ہیروئن کے استعمال کو ذیابیطس یا ہائپرٹینشن کی طرح کی طبی حالت قرار دیا جائے۔

محققین کا کہنا ہے کہ نشے کی اس لت میں مبتلا افراد کو ’بیماروں‘ کی طرح دیکھا جانا چاہیے اور ان کا علاج کیا جانا چاہیے۔

سِلویا مارٹنز نے کہا، ’’اسے ایک بیماری قرار دینے سے اس نشتے کی لت میں مبتلا افراد کو یہ سمجھنے میں آسانی ہو گی کہ انہیں مدد کی ضرورت ہے اور اگر وہ تواتر سے یہ نشہ کر رہے ہیں، تو انہیں بتایا جا سکے گا کہ اس سے بچاؤ ممکن ہے۔‘‘

مارٹنز اور ان کے ساتھیوں نے یہ رپورٹ سن 2001ء تا 2002 اور سن 2012 تا 2013 کے دوران ہیروئن کے نشے کے عادی 43 ہزار افراد کے ڈیٹا پر مبنی رپورٹوں کے تجزیے کے بعد مرتب کی ہے۔