1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلووینیہ میں یورپی یونین اور امریکہ کی سالانہ سربراہی کانفرنس

9 جون 2008

یورپی یونین اور امریکہ کے مابین 1990 سے باقاعدگی سے مشاورت کے علاوہ ہر سال ایک سربراہی کانفرنس بھی ہوتی ہے۔ ایسی ہی امسالہ سربراہی کانفرنس دس جون منگل کے روز سلووینیہ میں ہو گی جو یورپی یونین کا موجودہ صدر ملک ہے۔

https://p.dw.com/p/EGVM
یورپی یونین کی کونسل کے موجودہ صدر اور سلووینیہ کے وزیر اعظم یانیس یآنشاتصویر: AP

امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان بنیادی سیاسی مقاصد کے بارے میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور اسی لئے خارجہ اور سلامتی کی حکمت عملی میں دونوں آپس میںایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کرتے ہیں۔ تاہم یورپی یونین اور امریکہ کی دوستی میں اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ یورپی کمشن کے نائب صدر Verheugen کا کہنا ہے کہ یہ رفاقت پرجوش تو ہے لیکن پرمشقت بھی ۔ وہ کہتے ہیں کہ یہی رفاقت یورپی ملکوں اور ان کے رہنماؤں سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ یورپی ریاستیں بین الاقوامی سطح پرزیادہ اشتراک عمل کا مظاہرہ کریں۔ ساتھ ہی یہی قریبی رفاقت اس امر کی بھی متقاضی ہے کہ امریکہ بھی اپنی سوچ میں تبدیلی لائے اور اس بات کو تسلیم کرے کہ عالمی قیادت میں دونوں کا حصہ ہونا چاہیے۔

یورپی یونین اور واشنگٹن کے درمیان امریکہ کی سلامتی کی پالیسی کی وجہ سے مستقل طور پر اختلافات پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ یورپی یونین کے رکن 27 ملکوں کے امریکہ کا سفر کرنے والے شہریوں کو آئندہ اپنی روانگی سے کم از کم تین دن قبل ایک online فارم کے ذریعے امریکی حکام کے پاس اپنے سفر کا اندراج کرانا پڑا کرے گا۔

George W. Bush im Weißen Haus
سلووینیہ کی یورپی امریکی سربراہی کانفرنس میں صدر بش آخری مرتبہ واشنگٹن کی نمائندگی کریں گےتصویر: AP

واشنگٹن کا موقف یہ ہے کہ اس طرح امریکہ کو دہشت گرد انہ حملوں سے تحفظ میں مدد ملے گی لیکن یورپی یونین کے رکن ملکوں میں امریکہ کی ان شرائط کے حوالے سے قدرے ناراضگی پائی جاتی ہے۔ سلووینیہ میںیورپی امریکی سربراہی کا نفرنس میں دہشت گرد ی کے خلاف مشترکہ جنگ بھی ایک اہم موضوع ہوگی۔ جرمنی اور دیگر یورپی ملکوں پرامریکی تنقید کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ملک خاص کر جنوبی افغانستان میں اپنے فوجی دستے متعین کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ دوسری طرف یورپی یونین کی طرف سے امریکہ کی گوآنتانامو جیل پر بھی سخت تنقید کی جاتی ہے۔

جرمنی کی گرینز پارٹی سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمان کے ایک رکن Ozdemir گوآنتانامو کی جیل اور دنیا بھر میں تمام خفیہ قید خانے بند کئے جانے کامطالبہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ضروری ہے کہ امریکی قیادت یہ اعلان کرے کہ یا تو گوآنتانامو جیل کے قیدیوں پر قانون کے مطابق مقدمے چلائے جائیں گے یا پھر انہیں اس طرح رہا کر دیا جائے گا کہ انہیںان کی قید کے عرصے کی تلافی کے لئے مالی معاوضہ بھی ادا کیا جائے۔

یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان آب و ہوا کے تحفظ کے شعبے میں بھی واضح اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ یورپی یونین نے جرمنی کی سربراہی میں پہلی بار آب وہوا کو نقصان پہنچانے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں بہت نمایاں کمی کا فیصلہ کیا جبکہ امریکہ ابھی تک تحفظ ماحول کے اس نئے بین الاقوامی معاہدے میں شمولیت سے انکاری ہے جس کے حتمی خدوخال ابھی تک واضح نہیں ہو سکے اور جسے تحفظ ماحول ہی کے حوالے سے کیوٹو پروٹوکول نامی اس معاہدے کی جگہ لینا ہے جس کی مدت پوری ہونے میں اب زیادہ عرصہ نہیں بچا۔