1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوئٹزرلینڈ: 62 ویں بین الاقوامی فلمی میلے کی رونقیں

رپورٹ:امجد علی / ادارت: مقبول ملک10 اگست 2009

”موسمِ گرما کے پانچ سو دِن“، یہ تھی ہدایتکار مارک وَیب کی تیار کردہ وہ مزاحیہ امریکی داستانِ محبت، جس کی نمائش کے ساتھ پانچ اگست کو سوئٹزرلینڈ کے شہر لوکارنو کا مشہورِ زمانہ بین الاقوامی فلمی میلہ شروع ہوا۔

https://p.dw.com/p/J7G4
تصویر: Film Festival Locarno 2009

کان، برلن اور وینس کے بڑے فلمی میلوں کے حوالے سے لوکارنو فلمی میلہ ”بڑے میلوں میں سے سب سے چھوٹے میلے“ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ پندرہ اگست تک جاری رہنے والے اس میلے میں ویسے تو تقریباً چار سو فلمیں نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہیں، تاہم اپنی نوعیت کے اِس باسٹھ ویں لوکارنو فلمی میلے میں اعلیٰ ترین اعزاز گولڈن لیپرڈ کے حصول کے لئے مقابلے کے شعبے میں پندرہ ملکوں کی اٹھارہ فلمیں شامل ہیں۔ اِن میں سے چودہ فلمیں ایسی ہیں، جو ریلیز ہی اِس میلے کے موقع پر کی جا رہی ہیں۔

Nina Hoss mit Silbernem Bären
اس سال جرمن اداکارہ نینا ہوس بھی لوکارنو کی جیوری میں شامل ہیں۔ اِس تصویر میں وہ سن 2007ء میں اپنے بہترین اداکارہ کے سلور بیئر اعزاز کے ساتھ نظر آ رہی ہیںتصویر: AP

اِنہی میں شامل ہیں، دو جرمن فلمیں بھی۔ ایک فلم آج کے کثیر الثقافتی یونان کے بارے میں ہے۔ ہدایتکار فلیپوس سیتوس کی جرمن اشتراک سے بننے والی اِس فلم کا نام ہے: ”اکادی مِیا پلاٹونوس“۔ ”ہاؤاِز یور فِش ٹوڈے“ جیسی مشہور فلم کی خالق ادیبہ اور ہدایتکارہ سیاؤلو گوؤ کی طویل عرصے سے متوقع دوسری فلم بھی لوکارنو میں شریک ہے: ”شی، اے چائنیز“۔ یہ فلم بھی جرمن اشتراک سے بنی ہے۔

Manga Comicfigur von Anike Hage, Gothic Sports
ایک ’’مانگا‘‘ کارٹون کردارتصویر: 2006 Anike Hage/TOKYOPOP GmbH

امسالہ لوکارنو فلمی میلے کی سات رُکنی جیوری کے اراکین میں نامور جرمن اداکارہ نینا ہوس بھی شامل ہیں۔ اُن کے ساتھ ساتھ مایہ ناز فرانسیسی اداکار مشیل پکولی بھی جیوری کے رکن کے طور پر لوکارنو میلے کی رونق کو دوبالا کر رہے ہیں۔ اِس سال پیش کی گئی فلموں میں وطن اور جلاوطنی یا پھر تنہائی اور مشکل خاندانی رشتوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔

اِس سال جاپانی کارٹون کرداروں مانگا پر مبنی فلوں کو خصوصی موضوع کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ ”مانگا اِمپیکٹ“ کے نام سے نہ صرف بہت سی دیگر منفرد جاپانی اینی میشن فلمیں لوکارنو میں دکھائی جا رہی ہیں بلکہ ہدایتکار مامورُو ہوسودا کی مقابلے میں شامل فلم ”سَمَر وارز“ کے ذریعے کسی مانگا فلم کو اِس سال کا اعلیٰ ترین اعزاز جیتنے کا بھی موقع دیا جا رہا ہے۔

60. Internationale Filmfestspiele in Locarno
لوکارنو کے شاندار اوپن ایئر سینما ہاؤس پیازا گرانڈے کا ایک منظرتصویر: AP

اِس سال لوکارنو کے شاندار اوپن ایئر سینما گھر میں، جس میں آٹھ ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے، میلے کے دوران ہر رات نئی فلمیں دکھائی جا رہی ہیں، جن میں وہ دس فلمیں بھی شامل ہیں، جو دنیا بھر میں پہلی مرتبہ دکھائی جا رہی ہیں۔

اِس اوپن ایئر سینما گھر میں ایک رات مانگا طرز کی فلموں کے لئے مخصوص کی گئی تھی۔ اِس سال کا اعزازی گولڈن لیپرڈ ایوارڈ امریکی ہدایتکار ولیم فرِیڈ کِن کو دیا جا رہا ہے، جنہوں نے ’’دا فرینچ کنیکشن‘‘اور ’’دا ایگزارسسٹ‘‘ جیسی فلمیں بنائیں۔

بھارتی ادارہ نیشنل فلم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن این ایف ڈی سی کچھ دیگر یورپی اداروں کے ساتھ ساتھ لوکارنو فلمی میلے کے بھی تعاون سے نوجوان اسکرین پلے رائٹرز کے لئے اِس سال دو مرحلوں پر مشتمل ایک ورکشاپ منعقد کر رہا ہے۔

Halodhia Choraya Baodhan Khai
سن دو ہزار دو میں سلور لیپرڈ کا اعزاز جیتنے والی بھارتی ہدایتکار جاہنو باروآ کی فلم کا ایک منظر

یہ ورکشاپ ”اوپن ڈورز“ نامی اُس پروگرام کے تحت ہے، جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کے فلمی منصوبوں کو فروغ دینا ہے۔ اِس کے پہلے حصے کا اہتمام آٹھ تا بارہ اگست لوکارنو میں کیا گیا ہے، جس میں بھارت سے چھ اسکرین پلے رائٹرز شریک ہیں۔

لوکارنو سے ’’فلم بازار انڈیا‘‘ کی نمائندہ خاتون عالیہ کرمالی نے پروگرام کہکشاں کے لئے اپنے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ اِن چھ کا انتخاب نیشنل فلم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کو موصول ہونے والے بانوے اسکرین پلیز میں سے کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے بتایا کہ تمام ہی رائٹرز اِس میلے میں شرکت اور اپنی کہانیوں کےحوالے سے بہت ہی پُر جوش ہیں اور اُمید کر رہے ہیں کہ اِس ورکشاپ کے نتیجے میں وہ اپنے اسکرین پلیز کو مزید بہتر بنا سکیں گے۔

عالیہ کرمالی نے بتایا کہ اِس ورکشاپ کا دوسرا حصہ اِس سال چوبیس تا چھبیس نومبر بھارتی شہر گوا کے فلم بازار میں منعقد ہو گا۔