1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوائن فلو: اِس سال حاجیوں کی تعداد میں کمی کے امکانات

رپورٹ: کشور مصطفیٰ ، ادارت : امجد علی23 جولائی 2009

عرب ممالک کے وزرائے صحت نے سوائن فلو کے مد نظر حاملہ خواتین، بارہ سال سے کم اور پینسٹھ سال سے زائد عمر کے مسلمانوں پر حج اور عمرے کی پابندی عائد کرنےکی سفارش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Iw2o
سوائن فلو کے پیشِ نظر اس برس حاجیوں کی تعداد میں کمی کا امکان ہےتصویر: AP

تیزی سے پھیلتے ہوئے سوائن فلو کے وائرس نے جہاں مختلف معاشروں میں عام زندگی کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے، وہاں اب مذہبی اجتماعات پر بھی اِس کے اثرات دکھائی دے رہے ہیں۔

گزشتہ روز مصر کے دارلحکومت قاہرہ میں بائیس عرب ممالک کے وزرائے صحت کا اجلاس منعقد ہوا۔ سب نے مشترکہ طور پر اس امر پر اتفاق کیا کہ سوائن فلو کے پھیلنے کے خطرات کے پیش نظر اس بار حاملہ خواتین، کم سن بچوں اور معمر خواتین و حضرات پر حج کے سفر کی پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ عالمی ادارہء صحت کے ترجمان ابراہیم الکردانی نے عرب ممالک کے وزرائے صحت کے قاہرہ منعقدہ اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’ حج اور عمرے کا سلسلہ جاری رہے گا تاہم چند مخصوص شرائط کے ساتھ‘۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پینسٹھ سال سے زائد، بارہ سال سے کم اور دائمی عارضوں میں مبتلا افراد کو اس بار حج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم اس بارے میں ریاض حکومت کا حتمی فیصلہ تبھی سامنے آئے گا، جب ان عرب ممالک کی حکومتیں اس پر متفق ہوں گی۔

Mexiko Schweinegrippe Passanten mit Mundschutz
میکسیکو سے شروع ہونے والا سوائن فلو دنیا کے کئی ممالک تک پہنچ گیا ہےتصویر: picture alliance / landov

سعودی عرب کے وزیر صحت عبداللہ بن عبدالعزیز الرابیعہ نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت اس بار حج کے خواہشمند افراد کے ویزوں کی تعداد میں کمی نہیں کرے گی، نہ ہی مختلف ممالک کے لئے حج کے ویزے کی مختص شرح میں کمی لائی جائے گی البتہ ویزے کے حصول کے لئے قوانین و ضوابط میں کچھ تبدیلیاں لائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کی حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ حج کے ویزے کے درخواست دہندگان کی درخواستوں کا مکمل جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کریں کہ آیا وہ نئے قوانین کے تحت حج کا ویزہ حاصل کر سکتے ہیں یا نہیں۔ سعودی وزیر صحت کے مطابق اگر مختلف مسلم ممالک چاہیں تو ویزے کی شرائط پر پورا نہ اترنے والے درخواست دہندگان کے ویزوں کو رد کرتے ہوئے دیگر حاجیوں کو حج کا ویزہ فراہم کرسکتے ہیں۔ اس طرح مختلف ممالک کے حاجیوں کی شرح میں کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر اس سال حاجیوں کی تعداد میں کمی کے امکانات ہیں۔ سعودی عرب اگلے چند ماہ کے اندر مقدس مقامات کی زیارتوں کیلئے مسلم دنیا سے دو ملین سے زائد زائرین کی آمد کی توقع کر رہا ہے۔

پاکستان میں ہر سال کی طرح اس بار بھی بہت بڑی تعداد میں حاجیوں نے حج کے سلسلے میں سعودی عرب کے سفر کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ سفری انتظامات کرنے والے تمام بڑےادارے نہ صرف مسافروں کے ٹکٹ وغیرہ جاری کر چکے ہیں بلکہ زیادہ تر نے مکہ اور مدینہ کے بڑے بڑے ہوٹلوں اور دیگر رہائش گاہوہں میں بکنگ بھی کروا لی ہے۔

ایک معروف حج آپریٹر ’’حجاز مقدس انٹرنیشنل‘‘ کے سربراہ فیصل محمود نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر عرب ممالک کے وزرائے صحت کی خاص کیٹیگری کے حاجیوں کے ویزے پر پابندی کی سفارش منظور کر لی گئی اور اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ سامنے آ گیا تو یہ بہت سی پیچیدگیوں کا باعث بنے گا۔

فیصل محمود کے مطابق وہ اور ان جیسے تمام بڑے حج آپریٹرز نے سال رواں کے اوائل یعنی جنوری، فروری میں ہی مکہ اور مدینے کے متعدد ہوٹل اور سرائے وغیرہ میں بکنگ کرا لی تھی۔ فیصل کا کہنا تھا:’’سعودی حکومت اور عوام کچھ زیادہ ہی حساس ہیں، چھوٹے سے معاملے میں بھی بہت زیادہ محتاط ہو جاتے ہیں، سوائن فلو کا معاملہ یقیناً اہم ہے تاہم اتنا بھی نہیں کہ سعودی عرب اس وجہ سے اتنا بڑا فیصلہ کرے۔ ہم نے کروڑوں روپے کی پیشگی ادائیگی کر دی ہے۔ خدانخواستہ کوئی ایسی صورتحال بنی تو ہماری مدد کوئی بھی نہیں کرے گا، ایسی صورت میں ہم وہاں کی وزارت حج سے مطالبہ کریں گے کہ وہ ہماری مدد کرے۔ ہم سعودی عرب کو رقم ادا کر چکے ہیں، ایک بار سعودی اکاؤنٹ میں پیسے چلے جائیں تو وہاں سے رقم کی واپسی ناممکنات میں سے ہے۔‘‘

فیصل محمود نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی حکومت اس قسم کے قانون کی توثیق نہیں کرے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں