1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوائن فلو: مریضوں کی مصدقہ تعداد دس ہزار کے قریب

رپورٹ:عروج رضا، ادارت: افسر اعوان19 مئی 2009

جنیوا میں عالمی ادارہء صحت کے سالانہ اجلاس میں بتایا گیاکہ سوائن فلو کے وائرس کی اب تک 40 ممالک میں موجودگی ثابت ہو چکی ہے۔ گذشتہ پیر کے روز انسانوں میں اس وائرس کے ایک ہزار نئے واقعات ریکارڈ کئے گئے۔

https://p.dw.com/p/Htg3
سوائن فلوکا باعث بننے والا وائرستصویر: picture-alliance/ dpa

یوں اب تک کل مصدقہ متاثرین کی تعداد نو ہزار 830 ہو گئی ہےجبکہ اس وائرس سے ہونے والی مصدقہ ہلاکتوں کی تعداد بھی 79 تک پہنچ چکی ہے۔ میکسیکو میں پیرکے دن سے اب تک مزید 545 افراد میں H1N1 وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ اس وجہ سے چار افراد ہلاک بھی ہوگئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہء صحت کی ویب سائٹ کے مطابق امریکہ میں بھی سوائن فلو کے 409 نئے واقعات سامنے آئےہیں اور مزید ایک شخص کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔

جنیوا کے اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور عالمی ادارہء صحت کی سربراہ مارگریٹ چَین کے ساتھ ساتھ 193 ممالک کے وفود بھی شرکت کر رہے ہیں ۔ اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل اور ادارہء صحت کی سربراہ نے 30 کے قریب دواساز کمپنیوں سے کہا کہ وہ اس وبائی وائرس سے بچاؤ کی ویکسین جلد از جلد تیار کریں۔

Symbolbild Schweinegrippe erreicht Deutschland
اس وائرس کے پھیلاؤ کے روکنے کے لئے ہوائی اڈوں پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں

Solvay Biologicals نامی دوا سازکمپنی کے نائب صدر Sjirk Kok نے بتایا کہ سوائن فلو سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والی صنعت اس دوائی کی بڑے پیمانے پر تیاری کے لئے اقوام متحدہ کی رہنمائی اور مدد چا ہتی ہے۔ امریکی وزیر صحت Sebelius نے اس موقع پر کہا کہ موسمی انفلوئنزا سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے پر ویکیسن تیار کرلی گئی ہے اور اگر ضرورت پڑی تو سوائن فلو کے وبائی وائرس سے بچاؤ کے لئے اس میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

عالمی ادارہء صحت کے اندازے کے مطابق ایک سال میں سوائن فلو کی 4.9 بلین ویکسینز تیار کی جا سکتی ہیں۔ ادھر سوئس دوا ساز کمپنی Novartis نے کہا ہے کہH1N1 وائرس کے ضروری نمونے حاصل کرلئے گئے ہیں اور ویکسین کی تیاری کے لئے اب عالمی ادارہء صحت کی طرف سے اجازت کا انتظار ہے۔

اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل بان کی مون اور عالمی ادارہء صحت کی سربراہ Chan کے مطابق اس اجلاس کا ایک اہم مقصد ترقی پذیر ممالک میں سوائن فلو کی ویکسین کی دستیابی اور اس کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات کا تخمینہ لگانا ہے اور ساتھ ہی اس بات کی یقین دہانی کرنا بھی مقصود ہےکہ کرہ ارض کے جنوبی نصف حصے میں سرد موسم کی آمد سے پہلے ہی سوائن فلو کی ویکسین کی دستیابی ممکن بنائی جا سکے۔