1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات:کرفیو میں وققہ، نقل مکانی میں اضافہ

فرید اللہ خان، پشاور15 مئی 2009

پاکستانی فوج نےجمعہ کو سوات میں عارضی طور پر کرفیو میں نرمی کی جس کا مقصد شورش زدہ وادئ میں پھنسے لوگوں کو نکلنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔

https://p.dw.com/p/Hqja
متاثرین علاقہ چھوڑ رہے ہیںتصویر: AP

ملک کے شمال مغربی خطے میں فوج نے طالبان کے خلاف گزشتہ ہفتے آپریشن شروع کیا جس کے نتیجے میں آٹھ لاکھھ سے زائد افراد پہلے ہی علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔

اُدھر مالاکنڈ ڈویژن کے تین اضلاع میں سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دران ایک اہم کمانڈر سمیت 54 افراد کوہلاک کردیا۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کےنو اہلکار ہلاک جبکہ 14زخمی ہوئے۔

سوات، دیر اور بونیر میں عسکریت پسندوں کے کئی اہم ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔ سوات طالبان کے اہم مرکز پیوچار میں21 عسکریت پسندہلاک کیے گئے۔

ضلع دیر کے علاقے شل بانڈی میں یونین کونسل ناظم کے گھر پناہ لینے والے60 عسکریت پسندوں پر سیکیورٹی فورسز نے شیلنگ کی۔ سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق شیلنگ کے دوران گھر مکمل طور پر تباہ جبکہ وہاں موجود عسکریت پسندوں میں سے 30 ہلاک ہوئے ہیں۔ اسی طرح راموڑہ ، کیتڈی اور گل آباد میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کونشانہ بنایاگیا۔

دیرکی تحصیل میدان میں بدستور کرفیو نافذ ہے جبکہ علاقے کے متاثرین کیلئے 112ٹرکوں اوربسوں میں سامان پہنچایاگیاہے۔ انہی بسوں کے ذریعے مینگورہ اوردیگر علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کیلئے سوات کی طرف روانہ کردیا گیا۔ تاہم مسلسل کرفیو اور گولہ باری کی وجہ سے گاڑیوں کے اس قافلے کو راستے میں روک دیاگیا ہے۔ بریکوٹ اور وڈی گرام میں شدید فائرنگ جاری ہے۔ مینگورہ اورسوات کے دیگر علاقوں میں سات لاکھ لوگ اپنے گھروں میں گزشتہ 13دنوں سے محصور ہیں۔ بجلی ، پانی،ادویات اوراشیاء خوردونوش کی قلت کی وجہ سے انکی مشکلات میں اضافہ ہورہاہے۔

Pakistan Flüchtlingslager Mardan
مردان میں قائم مالاکنڈ سے آنے والے پناہ گزینوں کا ایک کیمپتصویر: picture alliance / landov

اسی طرح ضلع بونیر میں آپریشن کے بعد پہلی مرتبہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے ڈاکٹروں کی ٹیم پہنچی ہے جنہوں نے بونیر کی صورتحال کوانتہائی تشویش ناک قراردیا ہے۔ تاہم صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخارحسین کاکہناہے: ’’بہت جلد بونیر پر مکمل کنٹرول حاصل کیاجائیگا۔ ہماری اولین ترجیح ہے کہ ان لوگوں کو بچایاجائے جو وہاں پھنس چکے ہیں۔ جہاں جہاں طالبان کاکنٹرول ہے وہ محصور افراد کو شیلڈ کے طورپر استعمال کررہے ہیں۔ یہ جنگ ہے۔ اس کے نتیجے میں جب بھی حکومت کو کامیابی ملے گی تو اپنے لوگوں کیلئے راستے کھول دیے جائیں گے جو حکومت کی طرف سے کارروائی ہے پہلے کی نسبت کافی کامیاب ہے اور میں آپ کو بتاتاچلوں کہ آئندہ 15-10دنوں میں وہاں کامکمل کنٹرول حاصل کرسکیں گے۔‘‘

اُدھر فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سوات کادورہ کیا۔ انہیں سوات میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری جنگ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ جنرل اشفاق کیانی نے اس موقع پر آپریشن میں مصروف جوانوں کے حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے سوات سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کااعادہ کیا ۔

دوسری جانب ضلع دیر اور سوات کے بعض علاقوں میں کرفیو میں نرمی کے دوران ہزاروں افراد کی نقل مکانی کاسلسلہ جاری ہے جن میں زیادہ تر لوگوں نے مردان کے مختلف کیمپوں کارخ کیاہے۔ کیمپوں میں رہائش پذیر لوگوں کیلئے ملکی اور غیرملکی ادارے امداد فراہم کررہے ہیں۔ تاہم مردان ، پشاور اور نوشہرہ کے ان کیمپوں میں انتظامی امور اور سہولیات کے فقدان کی وجہ سے متاثرین کوشدیدمشکلات کا سامنا ہے۔

BIldergalerie Flüchtlingskrise im Swattal Flüchtlinge zu Fuß
مینگورہ کے رہائشی علاقہ چھوڑ رہے ہیںتصویر: AP

گورنرپنجاب اور وزیراعلیٰ سرحد سمیت متعدد وزراء اورسیاستدانوں نے ان کیمپوں کادورہ کرکے متاثرین کے ساتھ ہمدردی اوریکجہتی کااظہارکیاہے اورانہیں فراہم کی جانیوالی امداد کاجائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ سرحد کاکہناہے: "متاثرین کی تعداد 15لاکھ تک پہنچ چکی ہے لیکن جس تیزی سے لوگ نقل مکانی کررہے ہیں یہ تعداد 20لاکھ تک جا سکتی ہے۔"

وزیراعلیٰ سرحد نے متاثرین کویقین دلایا کہ مالاکنڈ میں جلد امن قائم کرکے انہیں گھروں کو واپس جانے کاموقع فراہم کیا جائے گا۔