1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات آپریشن: مولانا فضل اللہ کے دو قریبی ساتھی ہلاک

کشور مصطفیٰ19 اکتوبر 2008

پاکستانی جنگی طیاروں نے شمال مغربی سوات میں عسکریت پسندوں کے ایک خفیہ ٹھکانے پربمباری کی جس کے نتیجے دو باغی کمانڈر اور پچیس دیگر افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Fcxz
تصویر: AP
Pakistan Pakistanischer Armee Hubschrauber bei Grenz-Kontrollflug
حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج کی طالبان کے خلاف کارروائی میں تیزی آئی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

ایک سکیورٹی اہلکار کے مطابق ضلع مٹہ میں تازہ ترین فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے دونوں باغی لیڈروں کا قریبی تعلق طالبان کے شدت پسند راہنما مولانا فضل اللہ سے تھا۔ سکیورٹی اہلکار نے مزید بتایا کہ فضائی حملے کا حدف عسکریت پسندوں کا خفیہ ٹھکانہ تھا جہاں اسلحہ اور گولہ بارود کا ذخیرہ موجود تھا جس میں شدید دھماکہ ہوا۔

سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق خفیہ ایجنسی کی رپوٹ نے اس علاقہ میں انتہا پسندوں کی بڑی تعداد کی موجودگی کی نشاندہی کی، جو مولانا فضل اللہ کے کٹر حامی ہیں اور مولانا فضل اللہ نے اسلام آباد حکومت کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہے۔

taliban
عام افراد یا طالبان؟ ہلاکتوں کے بارے میں فریقین کے متضاد دعوےتصویر: AP

ذرائع کے مطابق اتوار کی صبح توپ بردار ہیلی کاپٹروں نے تحصیل مٹہ کے علاقے برتھانہ میں عسکریت پسندوں پر حملے کیے۔ اس علاقے میں طالبان کے اسلحہ مرکز کو تباہ کردیا گیا تاہم مقامی ذرائع کے مطابق اس فضائی بم باری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ برتھانہ گاؤں میں درجنوں گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے برتھانہ گاؤں کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا ہے اور علاقے میں عیر اعلانیہ طور پر کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

سوات میں مقامی طالبان کے ایک ترجمان حاجی مسلم خان نے الزام لگایا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے گاؤں کی عام آبادی کو نشانہ بنایا ہے جس میں ان کے بقول صرف شہری مارے گئے ہیں۔ دریں اثناء سوات کے ایک اور علاقے کبل سے بھی سکیورٹی فورسز اورعسکریت پسندوں کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں اور فریقین نے ایک دوسرے کو بھاری نقصانات پہنچانے کے دعوے کیے ہیں۔