1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات میں طالبان کی کارروائیاں

فرید اللہ خان، پشاور20 جنوری 2009

تمام تر دعووں کے باوجود سرحد حکومت ضلع سوات میں عمل داری قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سوات میں مصروف عمل طالبان کی سرگرمیوں میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Gcj5
پاکستانی صوبہ سرحد اور قبائلی علاقوں میں طالبان کی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہےتصویر: AP

تحصیل کبل اورمٹہ میں حکومتی عمل داری ختم ہوچکی ہے ان علاقوں میں طالبان نے لوگوں کے گھروں سے سٹلائٹ ڈش انٹینا اتارنا شروع کر وا دئیے ہیں۔ سوات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اب تک 200 سے زیادہ گھروں سے ڈش ریسوراور انٹینا اتارے جا چکے ہیں۔ سوات کے عوام اس اقدام کے خلاف احتجاج بھی نہیں کرسکتے دوسری جانب کرفیو کے باوجود طالبان نے مینگورہ سمیت کئی دیگر علاقوں میں کاروائیاں کرتے ہوئے مزید چھ سکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا ہے جس سے تباہ ہونے والے سکولوں کی تعداد 172 ہوگئی ہے۔ عسکریت پسند سوات کے تحصیل کبل اور مٹہ میں کاروائیاں کرکے آگے بڑھ رہے ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اوردوسرے سرکاری اہلکاروں نے کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن کے اہم تجارتی مرکز بٹ خیلہ میں طالبان کی ہدایت پر ڈاکٹروں نے اپنی فیس کم کردی ہے اور اپنے کلینکس کے سامنے باقاعدہ بورڈ آویزاں کیے ہیں۔

Keine Chance für afghanische Flüchtlinge
طالبان نے طالبات کی پڑھائی پر پابندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد کئی سکولوں کو تباہ کر دیا گیاتصویر: AP

لیکن اس کے باوجود صوبائی وزیراطلاعات میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ سوات میں حکومتی ادارے کام کررہے ہیں اوریکم مارچ سے سکول کھول دئیے جائیں گے اور طلباء وطالبات کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ سوات کے عوام حکومت کی طرف سے جاری آپریشن پر بھی عدم اطمینان کااظہارکرتے ہیں اور اس کا اظہار منتخب ارکان اسمبلی نے بھی کیا ہے لیکن میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ ضرور ت پڑنے پر سوات میں مزید فوج بھیجنے پر سوچا جا سکتا ہے۔ میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے سرحد حکومت کو بھی پانچ دن کی ڈیڈ لائن دی تھا لیکن حکومت آج بھی قائم ہے۔ عسکریت پسند حکومت پرقبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

Pakistanische Stammesangehörige gegen Taliban
مقامی قبائل کا طالبان کے خلاف گشت کا ایک منظرتصویر: AP

حکومت عسکریت پسندوں کی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگی اور تمام تعلیمی ادارے یکم مارچ سے کھولے جائیں ان کا کہنا ہے حکومت آج بھی امن کیلئے مذاکرات اوربات چیت کے لئے تیار ہیں۔ چند آئینی مشکلات کی وجہ سے مالاکنڈ میں شرعی نظام عدل وانصاف کے نفاذ میں تاخیر ہوئی ہے لیکن بہت جلد وہاں عوام کی مرضی کے مطابق شرعی نظام رائج ہوگا ۔

مولانا فضل اللہ کی سربراہی میں سوات کے طالبان نےملحقہ اضلاع میں اپنی سرگرمیاں بڑھا نا شروع کر دی ہیں ان اضلاع میں لوئر اور اپردیر، بونیر، شانگلہ اورملاکنڈ ڈویژن کا بڑا تجارتی مرکز بٹ خیلہ شامل ہیں۔