1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوشل سکیورٹی کی ضرورت پر آئی ایل اوکی رپورٹ

17 نومبر 2010

مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے 'بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن' نے سوشل سکیورٹی کے حوالے سے دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ جاری کی ہے۔

https://p.dw.com/p/QBVM
تصویر: AP GraphicsBank

اس رپورٹ میں ایسے ملکوں کو خبردار کیا گیا ہے، جو حکومتی اخراجات میں کمی کے نام پر سوشل سکیورٹی کی مد میں دیے جانے والے فوائد میں کمی کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ درحقیقت دنیا کے صرف 20 فیصد لوگ ایسے ہیں، جو صحیح معنوں میں سماجی طور پر تحفظ فراہم کرنے والے پروگراموں تک رسائی حاصل کر پاتے ہیں۔

Deutsch Französische Freundschaft / german french friendship... p178
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں محض 20 فیصد افراد ہی صحیح معنوں میں جامع سوشل سکیورٹی نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیںتصویر: dpa

عالمی سطح پر معاشی عدم استحکام کی وجہ سے دنیا کے تقریباﹰ تمام ہی ممالک نے اپنے بجٹوں میں کٹوتیاں کی ہیں۔ امیر ممالک اس کوشش میں ہیں کہ عوام پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لائی جائے۔ اس سلسلے میں سوشل سکیورٹی یعنی سماجی تحفظ کی مد میں کیے جانے والے اخراجات میں کمی لانا ان کے بنیادی اہدف میں شامل ہے۔ تاہم آئی ایل او کی جاری کردہ رپورٹ میں اس طریقہء کار پر عمل پیرا ممالک کو خبردار کرتے ہوئے ایک ایسے جامع سوشل سکیورٹی پلان کو ضروری قرار دیا گیا ہے، جو معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے بھی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیش کے ڈائریکٹر مائیکل سی شون کہتے ہیں، "سوشل سکیورٹی کا نظام ہمارے معاشرے کا وہ طاقتور ترین ہھتیار ہے، جس کی مدد سے ہم غربت کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے ہم لوگوں پر ان کی ابتدائی عمر میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تاکہ وہ مستقبل میں معاشرے کے لئے کار آمد بنیں۔ دوسرا یہ کہ سوشل سکیورٹی سسٹم دراصل گلوبلائزیشن کو انسان دوست بنانے کا اہم ذریعہ بھی ہے۔"

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں محض 20 فیصد افراد ہی صحیح معنوں میں جامع سوشل سکیورٹی نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جس میں معقول پنشن، طبی سہولیات تک رسائی اور بے روزگاری کے دوران ملنے والا الاؤنس وغیرہ شامل ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر سماجی تحفظ کی مد میں اخراجات کو کم کرنے کے لیے کٹوتیاں کی گئیں، تو انتہائی مہنگی طبی سہولیات حاصل کرنا خاندانوں کو مالی طور پر تباہ کر دےگا۔"

Studentenproteste in Frankreich
"ان ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ سماجی بے چینی نظر آرہی ہے، جہاں سوشل سکیورٹی پر آنے والے اخراجات کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔"تصویر: AP

آئی ایل او کے سماجی تحفظ کے ڈائریکٹر آسانے ڈیوپ Assane Diop کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال لوگوں کو نہ صرف غربت کی طرف دھکیل دے گی بلکہ اس وجہ سے سیاسی بے چینی بھی جنم لے سکتی ہے، " ہم پہلے ہی بہت بے چینی دیکھ رہے ہیں۔ ان ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ سماجی بے چینی نظر آرہی ہے، جہاں سوشل سکیورٹی پر آنے والے اخراجات کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ہم خاص طور سے ایسے افراد پر توجہ دے رہے ہیں، جن کی تنخواہیں انتہائی کم ہیں۔ ریٹائر ہوجانے والے بعض افراد کی پنشنیں اتنی کم ہوتی ہیں کہ اس میں گزارا کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔"

بین الاقوامی لیبرآرگنائزیشن کی جانب سے اس رپورٹ کے ساتھ ہی ایک اور رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے، جس میں ایسےطریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، جن کی مدد سے مختلف مملک معاشی بحران کے باوجود سوشل سکیورٹی کے فوائد عوام تک منتقل کر سکتے ہیں۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں