1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوشل ميڈيا پر انسداد دہشت گردی کا عمل تيز تر

عاصم سليم6 فروری 2016

مائکرو بلاگنگ ويب سائٹ ٹوئٹر نے دہشت گردی کی حمايت کرنے والے افراد اور گروپوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے گزشتہ برس کے وسط سے لے کر اب تک تقريباً سوا لاکھ ٹوئٹر اکاؤنٹس معطل کر ديے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1Hqj7
تصویر: Imago/R. Peters

ٹوئٹر کی جانب سے جاری کردہ ايک بلاگ تحرير کے ذريعے مطلع کيا گيا ہے کہ معطل کيے جانے والے اکاؤنٹس کا تعلق مشرق وسطیٰ ميں سرگرم دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ سے ہے۔ يہ انکشاف کمپنی کی انتظاميہ کی جانب سے جمعے پانچ فروری کے روز کيا گيا۔ پچھلے چند مہينوں سے دہشت گرد تنظيموں کے پراپگينڈا کو نہ روکنے يا ان کے خلاف اقدامات نہ کرنے کے سبب دفاعی امور پر نگاہ رکھنے والے تجزيہ نگاروں کی جانب سے ٹوئٹر پر تنقید کی جا رہی تھی۔

ٹوئٹر کی انتظاميہ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ اکاؤنٹس صرف اسی صورت معطل کيے جاتے ہيں، جب ان کے خلاف ديگر صارفين باقاعدہ شکايات درج کرائيں۔ کمپنی کی جانب سے مزيد کہا گيا ہے کہ ايسی شکايات سے نمٹنے والی ٹيموں کی افرادی قوت ميں اضافہ کر ديا گيا ہے تاکہ رد عمل ميں کی جانے والی کارروائی کا وقت گھٹايا جا سکے۔

ٹوئٹر کی جانب سے يہ اعلان اس ليے اہميت کا حامل ہے کيونکہ اس سے قبل کمپنی نے اس حوالے سے زيادہ معلومات جاری نہيں کيں کہ اسلامک اسٹيٹ يا اس کے حاميوں کے خلاف کس طرح کارروائی کی جا رہی ہے۔ شام اور عراق کے کئی علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظيم ’دولت اسلامیہ‘ نئی بھرتيوں، پراپيگنڈا پھيلانے اور ديگر انتباہی پيغامات جاری کرنے کے ليے ٹوئٹر اور چند ديگر ايسی ويب سائٹس کو بروئے کار لاتی رہی ہے۔

امريکا کی جارج واشنگٹن يونيورسٹی ميں انتہا پسندی کے بارے میں پروگرام کے نائب ڈائريکٹر سيمس ہيوز کے بقول ٹوئٹر کی جانب سے سوا لاکھ اکاونٹس کی معطلی کا اعلان مثبت پيش رفت ہے تاہم وہ خبردار کرتے ہيں کہ ويب سائٹ پر انتہا پسند مواد کی نگرانی کا عمل اب بھی مسائل کا شکار ہے۔ امريکی ايوان نمائندگان کی انٹيليجنس کميٹی کے رکن ايڈم شف کے مطابق بھی ٹوئٹر کا اقدام مثبت تو ہے تاہم مزيد بہت کچھ درکار ہے۔

امريکی حکومت دہشت گردوں سے روابط رکھنے والے افراد اور گروپوں کی نشاندہی کے ليے ايک عرصے سے ٹيکنالوجی کمپنيوں پر تعاون کے ليے روز ڈالتی آئی ہے۔ اس ضمن ميں چوٹی کے دفاعی اہلکاروں کے ايک وفد نے گزشتہ ماہ ٹوئٹر، ايپل، فيس بک اور ديگر ايسی کمپنيوں کے نمائندوں سے ملاقات بھی کی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید