1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سونیا پر بات یا کتاب، منظور نہیں‘

6 جون 2010

سابق بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی کی بیوہ اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کی نجی اور سیاسی زندگی پر کتاب متنازعہ بن گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/NjNz
تصویر: UNI

’دی ریڈ ساری‘ نامی اس کتاب کی اشاعت پر روک لگانے کے لئے کانگریس کے کئی رہنما اور کارکن سرگرم ہوگئے ہیں جبکہ مصنف خاویر مورو بھارت میں اپنی کتاب شائع کروانے پر بضد ہیں۔

سونیا گاندھی کی پیدائش یورپی ملک اٹلی میں ہوئی، لیکن اب وہ کئی برسوں سے بھارتی سیاست میں اہم کردار ادا کرہی ہیں۔

سن 1960ء کی دہائی کے وسط میں سونیا گاندھی کیمبرج یونیورسٹی میں راجیو گاندھی سے ملیں۔ دونوں کی ملاقاتیں اور نزدیکیاں بالآخر پیار میں تبدیل ہوگئیں۔ سونیا کی ساس اندرا گاندھی اور شوہر راجیو گاندھی، دونوں بالترتیب سن 1984ء اور1991ء میں قتل کر دئے گئے۔ راجیو گاندھی کے قتل کے بعد سونیا کو مجبوراً بھارت کے سیاسی میدان میں اُترنا پڑا۔

مصنف خاویر مورو نے اٹلی میں سونیا کی پیدائش، اُن کے بچپن، نجی زندگی اور پھر بھارت میں ان کے سیاسی کیریئر کے بارے میں ایک کتاب لکھی، جس سے بھارت میں کانگریس کے حامی زبردست خفا ہوگئے ہیں۔کتاب کے خالق خاویر مورو کا کہنا ہے کہ انہوں نے سونیا کی نجی اور سیاسی زندگی کے حقیقی اور تاریخی واقعات کو افسانوی صورت میں بیان کیا ہے جبکہ بھارت میں کانگریس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کتاب میں درج کئی واقعات ’’من گھڑت‘‘ اور ’’حقیقت سے بعید‘‘ ہیں۔

Sonia Gandhi Kongresspartei Wahlen Indien
کانگریس کو اس کتاب پر سخت اعتراضات ہیںتصویر: AP

لکھاری مورو کہتے ہیں کہ کانگریس کے حامیوں نے اُن کی کتاب میں درج ’’کئی الفاظ اور جملوں کو سیاق و سباق کے بغیر غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ بھارت میں اس کتاب کی اشاعت پر پابندی عائد کرائی جا سکے۔‘‘ مصنف خاویر مورو نے بھارتی خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ سے بات چیت میں کہا:’’بھارت ایک جمہوری ملک ہے، جہاں آزادی اظہار اور رائے کی عزت کی جاتی ہے۔ میں بھارت میں بھی اپنی کتاب شائع کروں گا اور اس کے لئے میں کسی کی اجازت کا محتاج نہیں ہوں۔‘‘ توقع ہے کہ یہ کتاب اسی سال کے اواخر میں بھارت میں شائع ہوگی۔

’’دی ریڈ ساری: وین لائف از دی پرائس آف پاور‘‘ نامی یہ کتاب پہلے ہی سپین اور اٹلی میں شائع ہو چکی ہے۔ اس کتاب میں یہ بات بھی درج ہے کہ سونیا گاندھی ’’اپنے شوہر کے قتل کے بعد اپنے دو بچوں کے ساتھ بھارت چھوڑنے کے بارے میں بھی سوچ رہی تھیں۔‘‘ کانگریس کے حامیوں کو کتاب میں درج یہ اور اسی طرح کی دوسری ’قابل اعتراض‘ اور ’ناقابل یقین‘ باتیں برداشت نہیں ہو رہی ہیں۔

لندن میں قائم اخبار ’گارڈین‘ کے ساتھ بات چیت میں مصنف نے اعتراف کیا کہ اُن کی کتاب میں درج تمام باتیں سو فیصد صحیح نہیں ہیں، لیکن یہ کتاب حقیقت پسندی کے جذبے کے تحت اور باضابطہ تحقیق کے بعد ہی لکھی گئی ہے۔

کانگریس پارٹی کے وکیلوں اور حامیوں کا الزام ہے کہ مارو کی اس کتاب میں متعدد باتیں جھوٹ کا پلندہ ہیں اور اس سلسلے میں ہسپانوی مصنف کو قانونی نوٹس بھی بھیجے جا چکے ہیں۔ دوسری جانب مصنف مارو کا الزام ہے کہ کانگریس کے کئی رہنما، وکیل اور حامی بھارت میں ان کے ناشرین کو ’’ڈرا دھمکا رہے ہیں۔‘‘

Rajiv Gandhi
راجیو گاندھیتصویر: AP

بھارت میں سن 2004ء میں منعقد لوک سبھا انتخابات کے بعد کانگریس پارٹی کے حامی سونیا گاندھی کو وزیر اعظم کے روپ میں دیکھنا چاہتے تھے، لیکن اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماوٴں نے سونیا گاندھی کی بھارت سے باہر پیدائش کو جواز بناکر ان کی شخصیت کو براہ راست نشانہ بنایا۔ بعد ازاں سونیا نے خود وزارت عظمیٰ کا عہدہ ٹھکراتے ہوئے من موہن سنگھ کا نام تجویز کیا۔

ترسٹھ سالہ سونیا گاندھی کا ایک بیٹا اور بیٹی ہے۔ کانگریس صدر اپنے انتالیس سالہ بیٹے راہُل گاندھی کو بھارت کے اگلے وزیر اعظم کے روپ میں دیکھنا چاہتی ہیں۔

دریں اثناء بھارتی شہر ممبئی میں کانگریس کے بعض کارکنوں نے خاویر مورو کی کتاب کے کچھ حصّے انٹرنیٹ سے ڈاوٴن لوڈ کرنے کے بعد نذر آتش کئے ہیں۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ کتاب بھارت میں ہرگز شائع نہیں ہونی چاہیے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں