1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوچی کی سیاسی جماعت پارلیمنٹ کی سب سے بڑی پارٹی

عابد حسین1 فروری 2016

میانمار میں گزشتہ برس نومبر کے انتخابات کے بعد قائم ہونے والی پارلیمنٹ کا افتتاح ہو گیا ہے۔ نومبر کے پارلیمانی انتخابات میں آنگ سان سوچی کی سیاسی جماعت نے اسی فیصد نشستیں جیتی تھیں۔

https://p.dw.com/p/1Hmin
آنگ سان سوچی پارلیمنٹ میںتصویر: Reuters/S. Z. Tun

آج پیر کے روز میانمار کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن سیاستدان آنگ سان سوچی کی سیاسی جماعت نیشنل لیگ برائے ڈیموکریسی سے تعلق رکھنے والے اراکین نے پارلیمنٹ میں اپنی نشستیں سنبھال لی ہیں۔ انہوں نے نئی پارلیمنٹ کے پہلے دن کی کارروائی میں حصہ لیا۔ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے اراکین نارنجی لباس میں پارلیمنٹ میں داخل ہوئے۔ ان اراکین کے ہمراہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی بھی پارلیمانی ایوان میں داخل ہوئیں اور انہوں نے اِس موقع پر کوئی تقریر یا ریمارکس نہیں ديے۔

افتتاحی اجلاس میں اراکین نے حلف اٹھایا۔ اس افتتاحی اجلاس میں سوچی کے دیرینہ اور قریبی ساتھی وِن مائینٹ کو ایوانِ زیریں کا اسپیکر منتخب کر لیا گیا۔ سن 1962 میں فوج نے بغاوت کرتے ہوئے اُس وقت کے برما کی حکومت پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ اس طرح تقریباً ترپن برسوں کے بعد ایسی صورت حال پیدا ہوئی ہے کہ برسوں بعد جمہوری طور پر منتخب حکومت کا قیام عمل میں آ سکے گا۔ اب میانمار میں اقتدار کی منتقلی کا مشکل مرحلہ ہے۔ موجودہ صدر تھین سین نے گزشتہ برس الیکشن کے بعد سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے خطاب کرتے ہوئے اقتدار نئی حکومت کو منتقل کرنے کا وعدہ دیا تھا۔

Myanmar Aung San Suu Kyi im Parlament
نئی پارلیمنٹ کا افتتاحی اجلاستصویر: picture alliance/ZUMA Press/Xinhua/U Aung

نئے اسپیکر وِن مائینٹ نے اپنا منصب سنبھالتے ہوئے کہا کہ آج کا دن میانمار کی تاریخ میں ایک نئے روشن عہد کے آغاز کا دن ہے۔ افتتاحی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے رکن پیون چو نے کہا کہ یہ ایک ایسی اسمبلی ہے، جس کا انتخاب میانمار کی عوام نے کیا ہے اور اُن کی سیاسی جماعت اپنے منشور پر عمل کرے گی۔ سابقہ فوجی حکومتوں کے دوران جمہوریت کے حق میں آواز اٹھانے کے جرم میں پیون چو کم از کم بیس برس جیل میں رہ چکے ہیں۔ وہ طلبا کے اُس گروپ میں شامل تھے جنہوں نے سن 1988 میں جمہویت کے حق میں زور دار مگر ایک ناکام تحریک چلائی تھی۔

پارلیمنٹ کے قیام کے بعد اب اگلا مرحلہ صدارتی الیکشن کا ہے۔ اس کے لیے رواں مہینے کے اختتام پر کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ سن 2008 کے دستور کے تحت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی لیڈر آنگ سان سوچی صدر کے الیکشن میں شریک نہیں ہو سکتيں کیونکہ اُن کے بچوں کے پاس غیر ملکی شہریت ہے۔ دوسری جانب وہ منصبِ صدارت کے حوالے سے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ وہ اِس منصب سے ماورا ہوں گی۔ موجودہ صدر تھین سین کے عہدے کی مدت اگلے مہینے مارچ کے اختتام میں پوری ہو جائے گی۔