سوڈان اور جنوبی سوڈان فوجی کارروائیوں سے باز رہیں، سلامتی کونسل
28 مارچ 2012سلامتی کونسل کی جانب سے منگل کے روز یہ بیان سوڈان اور جنوبی سوڈان کے درمیان متنازعہ سرحدی علاقوں میں گزشتہ کئی روز میں متعدد مرتبہ ہونے والی جھڑپوں کے تناظر میں دیا گیا۔
سوڈان اور جنوبی سوڈان کی جانب سے ان تازہ جھڑپوں کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کی جا رہی ہے۔ جوبا حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ سوڈان کے جنگی طیاروں نے اس کے سرحدی علاقوں میں متعدد آئل فیلڈز کو نشانہ بنایا ہے۔ گزشتہ برس سوڈان سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد جنوبی سوڈان کی جانب سے خرطوم حکومت پر عائد کیا جانے والا یہ سب سے سنگین الزام ہے۔
سوڈان کی جانب سے اقوام متحدہ میں منگل کے روز دیے گئے ایک تازہ بیان میں دھمکی دی گئی ہے کہ اس کی مسلح افواج ملک کے ’ایک ایک انچ‘ کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اقوام متحدہ میں سوڈان کے سفیر الحاج علی عثمان نے کہا کہ جوبا حکومت کی طرف سے سوڈانی علاقے کی جانب فوجی پیش قدمی یا جارحیت کی کوشش کی گئی تو اس کا جواب سختی سے دیا جائے گا۔
پندرہ رکنی سکیورٹی کونسل کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان اور جنوبی سوڈان کی حکومتیں برداشت سے کام لیں اور معنی خیز مذاکرات کا آغاز کریں تاکہ دونوں ممالک کو درپیش چیلنجز اور مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
’’سلامتی کونسل کو سوڈان اور جنوبی سوڈان کے متنازعہ سرحدی علاقوں میں فوجی تصادم پر شدید تشویش لاحق ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہو گا اور متاثرہ علاقوں میں انسانی بنیادوں پر جاری امدادی سرگرمیوں کو نقصان پہنچے گا۔ اس سے انسانی جانوں کے ضیاع کا بھی اندیشہ ہے۔‘‘
گزشتہ برس جولائی میں جنوبی سوڈان نے سوڈان سے آزادی حاصل کی تھی تاہم اس ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار سوڈان کے ذریعے شمالی افریقی اور دیگر ممالک کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل پر ہے۔ جوبا حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ سوڈان نہ صرف تیل کی ٹرانسپورٹ کی مد میں زیادہ ٹیکس لے رہا ہے بلکہ جنوبی سوڈان سے ترسیل کیا جانے والا خام تیل بھی چراتا ہے۔ دوسری جانب دونوں ممالک کے درمیان بعض مقامات ایسے ہیں، جہاں ابھی تک باقاعدہ سرحد قائم نہیں ہو سکی ہے۔ ایسے علاقوں میں دونوں ممالک کی جانب سے فوجی نقل و حرکت میں اضافے کے ساتھ ساتھ جھڑپوں کے واقعات میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک