1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن: مہاجرین کے بحران کے سبب یورپی یونین کی حمایت میں کمی

شمشیر حیدر18 اپریل 2016

ایک تازہ جائزے کے مطابق سویڈن کے عوام کی اکثریت کی رائے میں یورپی یونین غلط راہ پر گامزن ہے۔ مہاجرین کے بحران کے بعد سویڈن کے یورپی یونین میں شامل رہنے کی حمایت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IXqk
Schweden Stockholm Jagd auf Flüchtlinge Protest
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ericsson

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق سویڈن کے یورپی یونین میں شامل رہنے کی حمایت کرنے والوں کی تعداد کم ہو کر محض 39 فیصد رہ گئی ہے۔ گزشتہ برس سویڈن کے 59 فیصد شہریوں کی رائے یورپی یونین میں شامل رہنے کے حق میں تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یونین کی حمایت میں کمی کی بنیادی وجہ یورپ میں جاری مہاجرین کا بحران ہے۔

جرمنی آنا غلطی تھی، واپس کیسے جائیں؟ دو پاکستانیوں کی کہانی

جرمنی میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟

سویڈن کے ایک نشریاتی ادارے کی جانب سے کیے گئے ایک جائزے کے نتائج کے مطابق تقریباﹰ بیس فیصد افراد کی رائے میں سویڈن کی یورپی یونین میں شمولیت ایک برا فیصلہ تھا۔

سویڈن کی ایک یونیورسٹی سے وابستہ سیاسی امور کے پروفیسر ماگنس بلومگرین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ رائے عامہ میں ایسی سوچ کے پروان چڑھے میں ’واضح طور پر پناہ گزینوں کے بحران نے اہم کردار ادا کیا ہے‘۔

گزشتہ برس سویڈن میں ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد تارکین وطن نے سیاسی پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔ گزشتہ برس نومبر کے مہینے میں ہفتہ وار دس ہزار کے قریب تارکین وطن سویڈن پہنچ رہے تھے جس کے بعد سویڈن نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں پناہ گزینوں کو رہائش فراہم کرنے کی گنجائش ختم ہو چکی ہے۔

پناہ گزینوں کے حوالے سے جرمن حکمران جماعتوں کے اہم فیصلے

سویڈن کی عوام میں اس بات پر بھی غصہ پایا جاتا ہے کہ یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک مہاجرین کا بوجھ تقسیم کرنے سے انکاری ہیں۔ اسی عوامی دباؤ کی وجہ سے سٹاک ہوم حکومت کو سیاسی پناہ کے نرم قوانین ختم کر کے بارڈر کنٹرول کو از سر نو نافذ کرنا پڑا تھا۔

سویڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن لووین نے گزشتہ مہینے یورپی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ’’جتنی بڑی تعداد میں لوگ دنیا میں اس وقت بے گھر ہوئے ہیں ایسا شاذ و نادر ہی ہوا ہے، لیکن محض چند یورپی ممالک ہی مدد کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں۔‘‘

برطانیہ میں عنقریب ہی یورپی یونین میں شامل رہنے یا نہ رہنے کے بارے میں عوامی ریفرنڈم کا انعقاد ہو رہا ہے۔ سویڈن بھی برطانیہ کی طرح یورپی یونین کی مشترکہ کرنسی ’یوروزون‘ میں شامل نہیں ہوا۔ تاہم سویڈن کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ سویڈن کی رائے عامہ میں تبدیلی کا تعلق برطانوی ریفرنڈم سے نہیں ہے۔

سروے کرنے والے ادارے سیفو Sifo کا کہنا ہے 1142 افراد میں سے نصف سے زائد افراد کی رائے میں یورپی یونین غلط سمت میں گامزن ہے جب کہ صرف آٹھ فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔ سیفو کے مطابق رائے عامہ میں اتنی بڑی تبدیلی کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ماضی کے برعکس اس مرتبہ آن لائن سروے کیا گیا تھا۔

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

پاکستانی مہاجرین کو وطن واپس جانا پڑے گا، ترکی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید