1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن کی بلاگ کوئین

رپورٹ: عدنان اسحاق / ادارت: امجد علی11 جولائی 2009

گوگل سرچ انجن میں ازابیلا کا نام دیا جائے تو کمپیوٹر کی اسکرین پر پانچ لاکھ صفحات نمودار ہو جاتے ہیں۔ یہ تعداد ان افراد کی ہے، جو ہر ہفتےازابیلا کی ویب سائٹ پر اُن کے بلاگز پڑھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Ilfp
سویڈن کی سنہرے بالوں والی بلاگر ازابیلاتصویر: Pixation Multimedia

بلاگز کیا ہیں؟ کوئی اِنہیں انٹرنیٹ ڈائری کا نام دیتا ہے توکوئی اِنہیں معلومات کے تبادلے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ کسی کے خیال میں اپنی نجی زندگی کے بارے میں لکھنے کے لئے سب سے اچھا طریقہ یہی ہے تو کوئی اِنہیں اپنا نقطہء نظر دوسروں تک پہنچانے کا آسان اور مؤثر ذریعہ سمجھتا ہے۔ کہا کچھ بھی جائے، اتنا طے ہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران ویب بلاگز کو کافی شہرت حاصل ہو چکی ہے۔ دنیا کا شاید ہی کوئی ملک ایسا ہو گا، جہاں بلاگ نہ لکھے جاتے ہوں۔ خاص طور پر نوجوان اس میں کافی متحرک نظر آتے ہیں۔

دیگر ممالک کی طرح سویڈن کے نوجوانوں کے بھی بہت سے خواب ہیں۔ وہ امیر بننا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی ان کے دل میں مشہور ہونے کی بھی خواہش ہے۔ لیکن بہت کم ہی نوجوان ایسے ہیں، جو اپنے ان خوابوں کو پورا کر پاتے ہیں اور ان میں سے ایک ازابیلا اوون گرپ بھی ہے۔ صرف 18 برس کی عمر میں وہ تین کمپنیوں اور اپنے ڈیزائن کئے ہوئے ملبوسات کی ایک دکان کی مالک بن چکی ہیں۔ سویڈن میں ازابیلا کو بلاگ کوئین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کامیابی کا آغاز ازابیلا کے ایک بلاگ سے ہوا، جس کا نام تھا ’ بلانڈین بیلا ‘۔ اس بارے میں وہ کہتی ہیں کہ جب ان کے دوستوں نے ان کےبلاگس میں کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہیں کی تو انہوں نے سوچا کہ ایک ایسی نسوانی شخصیت کے بارے میں لکھا جائے، جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں مثالی صلاحیتوں کی مالک یا آئیڈیل آئی ٹی گرل ہو۔

Symbolbild Computer, Blog
تصویر: picture-alliance/dpa/DW

یہ وہ پس منظر ہے، جس کے ساتھ سویڈن کی سنہرے بالوں والی اس لڑکی نے اُس تصوراتی شخصیت کو تخلیق کیا، جسے بعد میں بلانڈین بیلا کا نام دیا گیا۔ فرانسیسی زبان میں اس کا مطلب سنہرے بالوں والی خوبصورت لڑکی بنتا ہے۔ یہ تصوراتی لڑکی مشہور و معروف افراد کی پارٹیاں اور گلیمر کو بہت پسند کرتی ہے۔ ساتھ میں اسے سیاست سے بھی دلچسپی ہے اور وہ روزمرہ کے مسائل پر بھی بات کرتی ہے۔

بلانڈین بیلا کے بارے میں لکھنے کے ساتھ ہی ازابیلا کے بلاگز پڑھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔ یہ اضافہ اس حد تک ہوا کہ اب ازبیلا کے بلاگز کےبارے میں سویڈن کے اسکولوں میں بھی بتایا جاتا ہے۔ ازابیلا کی کامیابی کا راز اُس کی حکمت عملی اور خود اعتمادی ہے۔اس بارے میں ازابیلا کا کہنا تھا کہ اگر کوئی صبح سویرے اس کے بلاگ پڑھے تو وہ ملبوسات کے بارے میں لکھتی ہےکہ آج کونسے کپڑے پہننے چاہیں۔ یہ موضوع لڑکیوں کے لئے زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔ دوپہر میں وہ اپنے پڑھنے والوں کو یہ بتاتی ہے کہ آج کس نے اس کا انٹرویوکیا اور وہ کتنی کامیاب ہوں۔ سہ پہر وہ تھوڑا غصہ دلانے کی کوشش کرتی ہے کہ اس کے گھر میں کام کرنے والی آتی ہے، وہ قیمتی کپڑے پہنتی ہے اور ٹیکسی میں سفر کرتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ پھر مشوروں کا وقت ہوتا ہے کہ مثلاً کس طرح کلاس میں اچھے نمبر حاصل کئے جاتے ہیں اور رات کو وہ صرف اپنے احساسات کے بارے میں لکھتی ہے۔

Bürger Journalismus wird durch Weblogs immer beliebter
تصویر: picture-alliance/ dpa

ایک بزنس ویمن کے طور پر ازابیلا بہت مصروف رہتی ہے۔ ازابیلا روزانہ آٹھ گھنٹے بلاگ لکھتی ہے اور ساتھ میں اسکول بھی جاتی ہے۔ ازابیلا نے 14 سال کی عمر میں بلاگ لکھنا شروع کئے۔ سویڈن کی یہ بلاگ کوئین ایک ہی وقت میں ازابیلا اور بلانڈین بیلا کے طور پر اپنی زندگی گزار رہی ہے۔ لیکن ایسے موقعے بھی آتے ہیں، جب وہ ایک عام نوجوان لڑکی کی طرح زندگی گزارنا چاہتی ہے۔

زندگی کے بارے میں مثبت سوچ ہی ازابیلا کا سرمایہ ہے۔ وہ یہ بات بخوبی جانتی ہے کہ اسے مستقبل میں کیا کرنا ہے۔ انٹرمیڈیٹ کے بعد وہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم میں قانون پڑھنا چاہتی ہے۔ اس سفر میں ان کے بلاگز بھی اُن کے ہم سفر ہوں گے۔ ازابیلا ، جو اب تک سویڈش میں لکھتی رہی ہیں، اب انگریزی میں بھی لکھنا شروع کر نے والی ہیں۔