1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سو سے زائد مہاجرین کو ریسکیو کر لیا گیا، یونان حکام

عاطف توقیر
5 ستمبر 2017

یونانی حکام کے مطابق بحیرہء روم سے 103 تارکین وطن کو ریسکیو کیا گیا ہے اور انہیں ملک کے جنوبی جزیرے کریتے پر پہنچایا جا چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/2jNU4
Griechenland Küstenwache rettet Flüchtlinge auf dem Mittelmeer
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

یونانی کوسٹ گارڈ کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک شکستہ کشتی میں سوار یہ افراد سمندری موجوں سے نبرد آزما تھے کہ قریب سے گزرنے والے ایک کارگو جہاز نے ان کی نشان دہی کی۔ اس سے قبل اس کشتی کی جانب سے حکام کو پریشانی کے سگنل بھی ارسال کیے گئے تھے، مگر کشتی کے درست مقام کا اندازہ نہیں ہو رہا تھا۔

ڈبلن معاہدے سے یونان و اٹلی کے لیے مشکلات کیوں بڑھ رہی ہیں؟

یونان میں مہاجرین کے لیے ’کوالیفیکیشن پاسپورٹ‘

مزید انتظار نہیں!

فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس کشتی نے اپنے سفر کا آغاز کہاں سے کیا اور یہ اصل میں کہاں پہنچنا چاہتی تھی۔

اس سے قبل گزشتہ روز یونانی کوسٹ گارڈ نے چھوٹی کشتیوں میں سوار 107 تارکین وطن کو مشرقی جزیرے لیسبوس کے قریب سے ریسکیو کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس اب تک 15 ہزار دو سو تیس تارکین وطن سمندر کے راستے یونان پہنچ چکے ہیں۔

سن دو ہزار پندرہ میں مہاجرین کے بحران کے عروج کے وقت کے مقابلے میں یہ تعداد اب بھی نہایت کم ہے۔

تاہم اب بھی ہزاروں مہاجرین یونان میں موجود ہیں اور  درجنوں اس امید کے ساتھ یونان کا رخ کرتے نظر آتے ہیں کہ شاید انہیں مغربی یورپ جانے کا کوئی راستہ مل جائے۔

یہ بات اہم ہے کہ سن 2015ء میں یونان ہی کے راستے سے قریب ایک ملین مہاجرین نے مغربی اور شمالی یورپ کا رخ کیا تھا۔

بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی اپنی قومی سرحدوں کی بندش اور یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والے معاہدے کے بعد ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے راستے یورپ پہنچنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

تاہم اب شمالی افریقہ سے تارکین وطن بحیرہء روم عبور کر کے اٹلی اور اسپین کا رخ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔