1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سپریم کورٹ عمران خان کی قسمت کا فیصلہ آج کرے گی

صائمہ حیدر
15 دسمبر 2017

پاکستان کی سپریم کورٹ آج پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جنرل سکریٹری جہانگیر ترین کے خلاف اثاثوں کو خفیہ رکھنے کے الزامات کے حوالے سے دائر نا اہلی کیس پر فیصلہ سنا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2pPwC
Pakistan Imran Khan, Oppositionspolitiker
تصویر: DW/S. Khan Tareen

 ملک کی عدالتِ عظمیٰ  پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور جنرل سکریٹری کے عہدے پر فائز جہانگیر ترین پر پابندی عائد کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ آج سنانے جا رہی ہے۔ عدالت کے ایک اہلکار کے مطابق تین جج صاحبان پر مشتمل ایک بنچ دارالحکومت اسلام آباد میں آج دوپہر تک فیصلہ جاری کرے گا۔ ملک کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی انہی الزامات کے تحت نا اہل قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے ایک رہنما حنیف عباسی نے گزشتہ ماہ نومبر میں عمران خان او جہانگیر ترین کے خلاف اثاثوں کو چھپانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیے جانے کی درخواستیں جمع کرائیں تھیں۔

مسلم لیگ نون نے اپنی پٹیشن میں عمران خان پر لندن میں ایک آف شور کمپنی قائم کرنے اور اسّی کے عشرے میں برطانیہ اور آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے کرکٹ میچوں سے حاصل شدہ ایک بڑی رقم پاکستان منتقل کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

Pakistan Ex-Premierminister Nawaz Sharif
ملک کے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی انہی الزامات کے تحت نا اہل قرار دیا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

مسلم لیگ نون کی جانب سے دائر درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خان نے پاکستان الیکشن کمیشن کو جمع کرائی جانے والی دستاویزات میں لندن کی آف شور کمپنی کا کوئی ذکر نہیں کیا جبکہ اپنے اثاثوں کی مکمل تفصیلات ظاہر کرنا ہر رکن پارلیمنٹ کے لیے لازمی ہے۔

اگر سپریم کورٹ آج عمران خان کے خلاف فیصلہ دیتی ہے تو وہ آئندہ انتخابات میں ملکی وزیر اعظم بننے کے اہل نہیں رہ سکیں گے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں سن 2013 میں ہونے الے عام انتخابات میں لاکھوں پاکستانیوں نے عمران خان کی جماعت کو ووٹ دیا تھا اور اب تک اُن کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پاکستان میں اگلے عام انتخابات آئندہ برس ہونا ہیں اور عمران خان کو، جو ماضی میں پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہ چکے ہیں اور جن کی جماعت کے کئی ارکان اس وقت قومی اسمبلی کے رکن بھی ہیں، اگلی پارلیمانی مدت کے دوران سربراہ حکومت کے عہدے کے لیے ایک مضبوط امیدوار تصور کیا جاتا ہے۔