1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سکيورٹی گارڈز نے مہاجرين کو جسم فروشی کی طرف راغب کيا‘

عاصم سلیم
25 اکتوبر 2017

جرمنی کے پبلک براڈکاسٹر نے اپنی ايک تازہ رپورٹ ميں انکشاف کيا ہے کہ برلن کے ايک مہاجر کيمپ کے محافظ نے مقيم مہاجرين کو جسم فروشی کی طرف راغب کیا۔ متعلقہ حکام اس سلسلے ميں تفتيش جاری رکھے ہوئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2mSIB
Deutschland Junger Migrant in der S-Bahn in Berlin
تصویر: picture alliance/dpa/W. Steinberg

جرمن دارالحکومت برلن کے ايک مہاجر کيمپ ميں پناہ گزينوں کی حفاظت پر مامور سکيورٹی گارڈز نے انہيں جسم فروشی کی طرف راغب کيا۔ يہ حيران کن انکشاف جرمنی کے پبلک براڈکاسٹر ZDF نے اپنے پروگرام ’Frontal 21‘ ميں منگل چوبيس اکتوبر کے روز کيا۔ محافظوں نے کم عمر کے اور چند ايک واقعات ميں نابالغ مہاجرين کو ’کميشن‘ کے بدلے دوسرے افراد کے ساتھ جسم فروشی کی پيشکش کی۔

ايک سکيورٹی گارڈ کے مطابق ايسی پيشکشيں عموماً سولہ برس يا اس سے زيادہ عمر کے مہاجرين کو ہی کی جاتی ہيں۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اس محافظ نے بتايا کہ کم عمر مہاجرين کو جسم فروشی کے کافی اچھے پيسے ملتے ہيں۔ ايک دوسرے گارڈ نے نشرياتی ادارے کو يہ بھی بتايا کہ کسی ايک مہاجر کو جسم فروشی کے ليے تيار کرنے اور سودا مکمل ہونے پر اسے بيس تا چوبيس يورو کا کميشن ملتا ہے۔

ايسے دعووں کی تصديق متعلقہ مہاجر کيمپ کے کئی مہاجرين نے کی ہے۔ ايک بيس سالہ افغان تارک وطن نے بتايا کہ ايک سکيورٹی گارڈ نے اس سے اس سلسلے ميں رابطہ کيا۔ اس نے پوچھا، ’’کيا تميں کام کرنا ہے؟ پيسے بنانا ہيں؟‘‘ اس تارک وطن نے مزيد بتايا، ’’سکيورٹی گارڈ نے مجھ سے کہا کہ کسی عورت کے ساتھ جنسی فعل کے مجھے تيس تا چاليس يورو مليں گے۔‘‘ اس کے بقول اسے اس کام پر شرم محسوس ہوتی ہے ليکن اسے پیسوں کی ضرورت بھی تو ہے۔

برلن ولمرسڈورف ميں کام کرنے والی ايک خاتون سماجی کارکن نے بھی پبلک براڈکاسٹر ZDF کو بتايا کہ اس نے سکيورٹی گارڈز اور مہاجرين کے مابين ايسے تبادلے ديکھے ہيں۔ برلن کے محکمہ برائے انضمام، ليبر اور سماجی امور کو جب اس بارے ميں مطلع کيا گيا، تو اس ادارے کے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو کافی سنجيدگی کے ساتھ لیا گیا ہے اور باقاعدہ تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ وزارت نے ايک اخبار ’برلنر مورگن پوسٹ‘ کو بتايا کہ تاحال ايسے کسی واقعے کے شواہد نہيں ملے ہيں ليکن اس سلسلے ميں چھان بین جاری ہے اور شواہد ملنے پر مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اقوام متحدہ نے پچھلے ماہ اپنی ايک رپورٹ ميں بتايا تھا کہ پناہ کے ليے يورپ پہنچنے والے پچھتر فيصد نوجوان مہاجرين کو جبری مزدوری، جنسی تشدد، کم عمری ميں شادی اور ديگر مسائل کا خطرہ لاحق ہے۔

جرمنی ميں جسم فروشی پر مجبور مرد پناہ گزين