1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

سیاست دانوں کے جعلی اکاؤنٹ، لاکھوں روپوں کا تبادلہ

بینش جاوید
19 جنوری 2017

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق، سینیٹ کے چیرمین رضا ربانی اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے سربراہ سید خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ناموں پر جعلی اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں جن سے لاکھوں روپوں کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2W2P5
Raza Rabbani
تصویر: DW/S. Rahim

قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹ میں حزب اختلاف کے سربراہ اعتزاز احسن، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر پارلیمانی رہنماؤں کے ناموں پر بھی جعلی اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں۔  پاکستان کی قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق،’’ اسپیکر اسمبلی ایاز صادق نے ایک جعلی بینک اکاؤنٹ رسید موصول ہونے پر اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ایف آئی کو اس معاملے کی تحقیقات کا کہا ہے۔‘‘

سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے سینیٹ کو بتایا کہ انہیں ان کی کراچی کی رہائش گاہ پر ’ایس ایم ای‘ بینک کی جانب سے ایک رسید موصول ہوئی ہے جس کے مطابق ان کے نام پر کھلے جعلی اکاؤنٹ میں سو ملین روپے جمع کیے گئے ہیں۔ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ رسید پر بینک کا ٹھپہ بھی لگا ہوا ہے۔ 

Berlin Besuch Sardar Ayaz Sadiq Treffen mit Parlamentariern
ایاز صادق نے جعلی بینک اکاؤنٹ رسید موصول ہونے پرایف آئی کو اس معاملے کی تحقیقات کا کہا ہےتصویر: DW/Tanvir A. Bhatti

اسلام آباد سے صحافی زاہد گشکوری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ خورشید شاہ کے دفتر اور رضا ربانی کے گھر میں بینک اسٹیٹمینٹس بھیجی گئی ہیں۔ یہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب پاکستان میں سائبر کرائمز کے حوالے سے بحث ہو رہی ہے۔یہ حیران کن بات ہے کہ اتنی اہم شخصیات کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے گئے اور ان میں اتنی بڑی تعداد میں پیسوں کا تبادلہ ہوا۔‘‘ زاہد نے بتایا کہ یہ  سائبر جرائم ہیں اور ایف آئی اے ان کی تحقیقات کر رہی ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی سے متعلق رپورٹنگ کرنے والی صحافی نوشین یوسف نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ یہ کسی پلاننگ کے ذریعے کیا گیا ہے۔ پاکستان کے انتہائی معتبر سیاست دانوں کے دفاتروں اور گھروں میں ان کے نام پر کھلے جعلی بینک اکاؤنٹوں کی رسیدیں موصول ہونا ایف آئی اے سمیت پاکستانی انتظامیہ کے لیے پریشانی کا باعث ہونا چاہیے۔‘‘