حریت کانفرنس کے بیشتر رہنما گزشتہ تقریبا گيارہ ماہ سے قید میں ہیں اور خطے میں سخت ترین پابندیوں اور بندشوں کے سبب ان کی سرگرمیاں محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ ان نازک حالات میں تنظیم کے ایک سرکردہ رہنما سید احمد گيلانی نے اپنی تنظیم کے چیئرمین کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے، جس سے علیحدگی پسندی کی تحریک کو شدید دھچکا لگا ہے۔
کشمیر کے معروف علیحدگی پسند رہنما میر واعظ مولوی عمر فاروق کے معمتد خاص اور حریت کانفرنس کے سرگرم رکن سید شمش رحمان نے ان تمام موضوعات پر ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار صلاح الدین زین سے سری نگر میں بات چيت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بندشوں کے سبب تنظیم مشکل دور سے گزر رہی ہے لیکن کشمیر میں اس کا جو کردار ہے وہ اسے ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ غالبا عمر یا ناسازی طبیعت کے باعث سید احمد گیلانی تحریک سے الگ ہوئے لیکن سید علی گیلانی نے ایسے اندازوں کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کے دباؤ یا ناسازی طبعیت کے باعث اس عہدے سے الگ ہوئے ہیں۔
اکانوے سالہ بزرگ سیاستدان کے بقول حریت کانفرنس کی رہنما ان کی ’قیادت کے خلاف بغاوت‘ پر اتر آئے تھے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف ’اپنے لوگوں‘ کی قیادت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔