1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینکڑوں تارکین وطن زبردستی اسپین میں داخل

شمشیر حیدر
17 فروری 2017

آج سترہ فروری بروز جمعہ تین سو سے زائد تارکین وطن زبردستی گیٹ توڑ کر مراکش کے ساتھ واقع ہسپانوی علاقے سییُوٹا میں داخل ہو گئے۔ رپورٹوں کے مطابق تارکین وطن اور ہسپانوی پولیس کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/2XlVB
Spanien Marokko Ceuta Flüchtlinge überwinden Zaun
تصویر: picture-alliance/dpa/Reduan

متعدد نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق شمالی افریقی ملک مراکش سے ملحقہ ہسپانوی علاقے سییُوٹا میں آج سترہ فروری بروز جمعہ سینکڑوں تارکین وطن گیٹ توڑ کر زبردستی داخل ہو گئے ہیں۔ ہسپانوی سول گارڈز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس دوران پولیس اور پناہ گزینوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔

’جو جتنی جلدی واپس جائے گا، مراعات بھی اتنی زیادہ ملیں گی‘

جرمنی میں پناہ کی تمام درخواستوں پر فیصلے چند ماہ کے اندر

ترجمان نے یہ بھی بتایا کے جھڑپوں کے نتیجے میں تین سول گارڈز اور دو مہاجرین زخمی بھی ہوئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ پناہ گزینوں کو روکنے کی کوشش کرنے والے دس مراکشی فوجی بھی اس واقعے میں زخمی ہوئے۔

تاہم سییُوٹا میں ریڈ کراس کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ تیس سے زائد تارکین وطن زخمی ہوئے جن کا علاج پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں کیا جا رہا ہے۔ کئی پناہ گزینوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہیں اور دیگر زخم بھی آئے ہیں۔ زیادہ تر افراد بیس فٹ اونچی اور خاردار تاروں والی سرحدی باڑ پھلانگنے کی کوشش میں زخمی ہوئے۔

سول گارڈز کے مطابق یہ واقع آج صبح چھ بجے پیش آیا۔ سی سی ٹی وی کی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ چھ سو سے زائد پناہ کے متلاشی افراد نے مختلف اوزاروں کی مدد سے سرحدی گیٹ کو توڑنا شروع کیا۔ سییُوٹا کے ایک مقامی ٹی وی پر نشر کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سرحد عبور کرنے کی کوششوں کے دوران کئی تارکین وطن زخمی ہیں اور کئی کے چہروں پر بھی زخم اور خون دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم ہسپانوی علاقے میں داخل ہونے کی خوشی میں یہ پناہ گزین زخمی ہونے کے باوجود رقص کر رہے ہیں۔

غیر قانونی طور پر ہسپانوی علاقوں میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کو عموماﹰ سرحد پر ہی گرفتار کر کے واپس مراکش بھیج دیا جاتا ہے۔ تاہم کئی تارکین وطن کو ابتدائی طور پر پناہ گزینوں کے کیمپ میں بھی منتقل کر دیا جاتا ہے جہاں سے انہیں بعد ازاں ان کے آبائی وطنوں یا پھر واپس مراکش بھیج دیا جاتا ہے۔

بحیرہ روم کا مغربی روٹ کہلایا جانے والا یہ راستہ مغربی بحیرہ روم عبور کر کے مراکش سے اسپین تک جاتا ہے۔ یہ راستہ تارکین وطن میں بہت مقبول نہیں ہے جس کی ایک بڑی وجہ ہسپانوی حکومت کی جانب سے ملکی سمندری حدود کی مسلسل نگرانی ہے۔ سمندری راستے کے علاوہ دو سمندر پار ہسپانوی علاقوں سییُوٹا اور میلِیّا کی سرحدیں بھی مراکش سے ملتی ہیں، جنہیں بلند و بالا سرحدی باڑ نصب کر کے محفوظ بنایا گیا ہے۔

زیادہ تر مغربی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن ان باڑوں کو عبور کر کے ہسپانوی علاقوں میں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 2015ء میں سات ہزار سے زائد تارکین وطن نے یورپ پہنچنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا جب کہ 2016ء میں یہ تعداد آٹھ ہزار کے قریب رہی جس دوران ایسی کوششوں میں 70 مہاجرین ہلاک بھی ہو گئے۔

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

جرمنی: طیارے آدھے خالی، مہاجرین کی ملک بدری میں مشکلات حائل

سربیا کی شدید سردی میں پھنسے بے گھر تارکین وطن