1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینیٹرکلنٹن سینٹ سے منظوری کی منتظر

14 جنوری 2009

سینیٹر ہلیری کلنٹن کی اوباما انتظامیہ میں بطور وزیر خارجہ تقرری کے لیے سینٹ سے منظوری بہت اہم ہے۔

https://p.dw.com/p/GYIH
کلنٹن نے سينيٹروں کے سوالات کے جواب ديتے ہوئے امريکہ کي آئندہ خارجہ پاليسی پر بريفنگ دی۔تصویر: AP

منگل کے روزامريکي سينٹ کميٹي ميں مسزہلیری کلنٹن کي سماعت ہوئی۔ امريکي سينٹ کميٹي کے اس اجلاس کو اس مقصد کے لئے بلايا گيا تھا کہ وہ ہلیری کلنٹن کی بطور وزير خارجہ تقرری کي منظوری دے۔

اس سماعت کے بعد اس بات کے امکانات اور بھي زيادہ واضح ہوگئے ہیں کہ امريکي سينٹ ہلیری کلنٹن کی بطور وزیر خارجہ تقرری کي منظوري جلد سے جلد دے دے گی. سماعت کے دوران کلنٹن نہايت خود اعتمادی کے ساتھ پيش ہوئيں۔کلنٹن نے سينيٹروں کے سوالات کے جواب ديتے ہوئے امريکہ کی آئندہ خارجہ پاليسی پر بريفنگ دی۔

Hillary Clinton und Barak Obama in Orlando
ہلیری کلنٹن نے سینٹ کے اجلاس میں کہا کہ امريکہ اسرائيل اورفلسطين کے درميان کشيدگي کو ختم کرنے کے لئے اپنا پورا اثر ورسوخ استعمال کرے۔تصویر: AP

امريکی سينٹ سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے بش انتظاميہ کي خارجہ سياست کوکڑی تنقيد کا نشانہ بنايا۔ مسزکلنٹن نے کہا کہ اگرامريکی سينٹ ان کي تقرری کي منظوری د ے ديتی ہے تو بطور وزير خارجہ وہ سفارتکاری اور بات چيت کو امريکہ کي خارجہ سياست کا اہم حصہ بنائيں گی۔ انہوں نےکہا کہ يہ بہت ضروری ہے کہ امريکہ اسرائيل اورفلسطين کے درميان کشيدگی کو ختم کرنے کے لئے اپنا پورا اثر ورسوخ استعمال کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالات بہت حوصلہ شکن نظر آرہے ہيں مگر پھر بھی امريکہ کو وہ اميديں ترک نہيں کرنيں چاہئے جو مشرق وسطی کے تنازعے کے پرامن حل سے جڑی ہوئی ہيں۔

جس وقت ہلیری کلنٹن امريکي صدارتی انتخابات ميں صدر کے عہدے کيلئے اميدوار کی حيثيت سے اپنی مہم چلا رہي تھيں تو اس وقت وہ اپنے انتخابی جلسوں ميں يہ تاثر دينا پسند کرتی تھيں کہ وہ اسرائيل کي بڑی حامی ہيں، ليکن سينٹ کميٹي کے اس اجلاس ميں انہوں نے مسئلے کے اس پہلو کو اجاگر کرنے کي کوشش کی، کہ اس جھگڑے کے شکار اسرائيلی اور فلسطينی عوام ہی ہيں.

مسز کلنٹن نے اسرائيل فلسطين کے مسئلے ميں دو خودمختار رياستوں کے حل کي حمايت کرتے ہوئے ايک آزاد فلسطين کے قيام پر بھی زور ديا۔ حماس کي حمايت کرنے والے ملک ايران کے بارے ميں جب مسز کلنٹن سے پوچھا گيا کہ کيا وہ آئندہ ہفتوں ميں ايران کيساتھ بلاواسطہ بات چيت کرنے کا ارادہ رکھتي ہيں تو انھوں نے اس سوال کا سيدھا جواب دينے سے گريز کيا۔ ايران کے بارے ميں انہوں نے باراک اوباما کي اعلان کردہ پاليسی کے نکات دہرائے۔

ہلیری کلنٹن نے کہا کہ نئي امريکی حکومت کی ايران پاليسی بش حکومت کي پاليسی سے بہت مختلف ہوگي۔ انہوں نےايران کے ساتھ بات چيت پر آمادگي کا اظہار کيا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ايران کيساتھ تعلقات کے سلسلے ميں تمام آپشنز کھلے ہيں۔