1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیٹا ڈیل کی ناکامی‘ اقتصادی عالمگیریت پر کاری ضرب ہے

عابد حسین
23 اکتوبر 2016

یورپی یونین اور کینیڈا کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے کو یورپی یونین منظور کرنے سے قاصر رہی۔ ماہرین اس نامکمل توثیقی عمل کو ناکافی اور نامکمل بات چیت کے بغیر معاہدہ طے کرنا قرار دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2RaCr
Deutschland Protest gegen CETA
تصویر: Reuters/F. Bimmer

کینیڈا اور یورپی یونین کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے کو سی ای ٹی اے یا سیٹا ڈیل کا نام دیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں سات برس تک بات چیت کا سلسلہ جاری رہا۔ جب اِس ڈیل پر اوٹاوہ حکومت اور یورپی یونین دستخط کرنے کے قریب پہنچے تو ڈیل تاش کے پتوں سے بنے محل کی طرح گر گئی۔ ڈیل پر دستخط کی تقریب ستائیس اکتوبر کو کینیڈا میں ہونے والی تھی۔

اس ناکامی کواقتصادی عالمگیریت کے خلاف پائی جانے والی معاشرتی مزاحمت کا ایک کاری وار قرار دیا گیا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق سیٹا ڈیل کے ادھورا رہنے سے اقتصادی عالمگیریت کی سنہری دیوار میں ایک بڑی دراڑ نمایاں ہو گئی ہے۔

خیال رہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان آزادی تجارت کی ڈیل کو انتہائی مشکل حالات کا سامنا ہے۔ تمام تر کوششوں اور مذاکراتی عمل کے باوجود بات آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ جرمنی کے نائب چانسلر زیگمار گابریل نے امریکا اور یورپی یونین کے درمیان فری ٹریڈ یل ڈیل کے سلسلے کو پوری طرح ناکام قرار دے دیا ہے۔

سیٹا ڈیل کی طرح امریکی حکام نے بحر الکاہل کے کنارے پر بسنے والے ملکوں کے ساتھ آزاد تجارت کی ایک بڑی ڈیل کو حتمی شکل تو دے رکھی ہے لیکن اِس ڈیل کو بھی ناکامی کا سامنا ہے کیونکہ امریکی کانگریس ابھی تک اِس کی توثیق کے لیے تیار نہیں ہے۔ ری پبلکن اراکین گانگریس نے اس معاہدے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اب اِس کی ناکامی اور عیاں ہو گئی ہے کیونکہ امریکی صدارتی الیکشن کے دونوں امیدواروں ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کی حمایت سے انکار کر دیا ہے۔

Deutschland Hannover Proteste gegen TTIP
یورپ میں امریکا کے ساتھ مجوزہ فری ٹریڈ ڈیل کی شدید مخالفت پائی جاتی ہےتصویر: Getty Images/AFP/J. Macdougall

مبصرین کا خیال ہے کہ اقتصادی عالمگیریت کی تحریک اِن دونوں معاہدوں کی عدم منظوری کی وجہ سے انتہائی کمزور ہو کر رہ گئی ہے۔ تقریباً ایک چوتھائی صدی قبل دیوارِ برلن کے انہدام کے وقت اقتصادی عالمگیریت کا سنہرا خواب دیکھنے والوں کے لیے کڑوی تعبیر سامنے آنا شروع ہو گئی ہے۔ تجزیہ کاروں نے ان دونوں معاہدوں کے ناکام عمل کو ملکی اقتصادی پالیسوں کی کمزوریاں قرار دیا ہے۔

 ان مبصرین کے مطابق معاہدوں کی ناکامی کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے اندرونی پریشر گروپ اپنی معاشی خامیوں کو بہتر بنانے کے علاوہ غیرملکی اقتصادی پالیسیوں اور کاروباری رویوں کو اپنانے سے گریز کر رہے ہیں۔ یورپی یونین سے برطانوی اخراج کی عوامی تائید اور ڈونلڈ ٹرمپ کی تقاریر نے بھی اقتصادی عالمگیریت کو کاری ضربیں لگائی ہیں۔

 ابھرتی اور ترقی یافتہ اقتصادیات کے وزرائے خزانہ نے اکتوبر کے اوائل میں امریکی دارالحکومت میں منعقدہ اجلاس میں تسلیم کیا تھا کہ اقصادی شرح پیداوار تقسیم کے بنیادی اصول سے ہم آہنگ نہیں ہے اور غریب ملکوں تک بھی معاشی ثمرات پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ منفعت کے دروازے کھول دیے جائیں۔