1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی تاجر ترکی ميں ترقی کی راہ پر گامزن

عاصم سليم7 جنوری 2016

شام ميں جاری خانہ جنگی کے سبب ہزاروں شامی صنعت کار ترکی ميں اپنے کاروبار شروع کر رہے ہيں، جس کی وجہ سے ترک معيشت کو بھی خاطر خواہ فائدہ پہنچ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HZjW
تصویر: Imago

اٹھائيس سالہ شامی مہاجر سعد چوہانا کے بقول اگر کوئی شخص ترکی ميں معاشی طور پر اپنے پيروں پر کھڑا ہو سکتا ہے، تو اُس کے ليے دنيا کے کسی بھی ملک ميں معاشی ترقی حاصل کرنا نا ممکن نہيں۔ ترکی ميں بيوروکريسی، سخت مقابلے کی فضا اور طويل المدتی بنيادوں پر قائم کاروباری نظام جيسی وجوہات بيان کرتے ہوئے اُس نے بتايا کہ ترکی ايک منڈی کے طور پر دنيا ميں مشکل ترين ملک ہے۔

سعد چوہانا کا تعلق شامی شہر حلب سے ہے تاہم ان دنوں وہ ترک شہر گازياں ٹيپ ميں پلاسٹک کی اشياء بنانے والی ايک فيکٹری چلا رہے ہیں۔ مقامی زبان و ثقافت سے واقفيت چوہانا کے کافی کام آئی۔ اس ترک شہر ميں شامی ريستوران اور کئی مقامات پر عربی زبان ميں درج اشتہارات اس بات کے عکاس ہيں کہ وہاں شامی آبادی ميں اضافہ ہو رہا ہے۔

شام ميں مارچ سن 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے سبب وہاں سے نقل مکانی کر کے ترکی ميں اپنا بزنس شروع کرنے والوں کی تعداد ہزاروں ميں ہے۔ اس عرصے ميں ترکی ميں شامی باشندے تقريباً دو ہزار کاروباروں کی بنياد رکھ چکے ہيں۔ ترکی ميں موجود شامی پناہ گزينوں کی مجموعی تعداد قريب بائیس لاکھ ہے۔

اس پيش رفت کے نتيجے ميں کم آمدنی والے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے چند ترک شہری کچھ حد تک پريشان بھی ہيں۔ ان کو ايسا لگتا ہے کہ چوہانا جيسے چند شامی مہاجر وہ مواقع حاصل کر لیں گے، جو انہيں مل سکتے ہيں۔ اس کے برعکس اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہيں کہ شامی مہاجر ترک اقتصاديات کے ليے مثبت ثابت ہو رہے ہيں۔

گزشتۃ برس کے پہلے سات مہينوں ميں شامی شہريوں نے ترکی ميں ايک ہزار سے زائد کاروبار شروع کيے ہيں
گزشتۃ برس کے پہلے سات مہينوں ميں شامی شہريوں نے ترکی ميں ايک ہزار سے زائد کاروبار شروع کيے ہيںتصویر: DW/Z. Baddorf

ترکی کے چيمبر آف کامرس کی نگران تنظيم TOBB کے مطابق سن 2010 ميں ترکی ميں مجموعی طور پر تيس ايسی کمپنياں شروع کی گئی تھيں، جن ميں کم از کم ايک شامی پارٹنر شامل تھا جبکہ گزشتۃ برس کے پہلے سات مہينوں ہی ميں يہ تعداد ايک ہزار سے تجاوز کر چکی تھی۔ اگرچہ ان کمپنيوں کی پيداوار کے حوالے سے کوئی اعداد و شمار دستياب نہيں تاہم مقامی اقتصادی تجزيہ کاروں کا ماننا ہے کہ ان کی بدولت تجارت کو فروغ حاصل ہوا ہے۔

گازياں ٹيپ ميں شہر کی تاريخی عمارات کے ساتھ ساتھ نئی عمارتيں بھی نظر آنے لگی ہيں۔ انقرہ حکومت کی جانب سے سرمايہ کاری کے ليے دی جانے والی مراعات کا پھل نظر آ رہا ہے۔ ترکی کے جنوب ميں يہ شہر تيزی سے ايک اہم اقتصادی مرکز بنتا جا رہا ہے۔ چوہانا کی کمپنی ميں بننے والی اشياء مصر، لبنان، رومانيہ، تيونس اور يمن برآمد کی جاتی ہيں اور اس کے علاوہ يہ اشياء شام ميں بھی فروخت ہوتی ہيں۔