1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی تنازعہ کا حل جنگ سے ممکن نہیں، بائیڈن

بینش جاوید7 مارچ 2016

امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن نے شام کے تنازعے کا فوجی حل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں قیام امن کے لیے سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے کوشش جاری رکھنا ہوگی۔

https://p.dw.com/p/1I8i1
USA Vize-Präsident Joe Biden
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown

نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے متحدہ عرب امارت کے دورے کے دوران اخبار ’دی نیشنل‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’سب کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ مشکل ہی کیوں نہ ہو لیکن ہمیں شام میں ایک سیاسی حل کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔‘‘ انہوں نے یہ بیان اسرائیل، اردن اور مغربی کنارے کے دورے سے قبل دیا ہے۔

سعودی عرب یہ کہہ چکا ہے کہ وہ امریکی قیادت میں اپنے زمینی دستے شام بھیجنے کو تیار ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب دمشق حکومت کی مخالف جماعتوں کی حمایت کرتا ہے اور متحدہ عرب امارات کا ایک اہم اتحادی بھی ہے۔

Syrien Aleppo Zerstörung
تصویر: picture alliance/abaca/AA

جو بائیڈن کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب شام کے صدر بشار الاسد اور ان کے مخالفین اسی ہفتے اقوام متحدہ کے تحت جنیوا میں کرائے جانے والے امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد شام میں گزشتہ پانچ برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔ اس جنگ کے آغاز سے اب تک شام میں دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، کئی لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور ملک تباہ و برباد ہو چکا ہے۔ ان مذاکرات میں بشار الاسد، جو صدر کا عہدہ چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں،کے مستقبل کے حوالے سے بھی بات چیت ہوگی۔

شام میں طبی مراکز بھی بمباری سے محفوظ نہ رہے

جو بائیڈن نے اس حوالے سے مزید کہا، ’’جنگ کے خاتمے اور شام کے عوام کو اپنے ملک کی تعمیر نوکا موقع فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شام میں مخلتف جماعتوں کے صلاح و مشورے سے کوئی سیاسی حل نکالا جائے۔ سیاسی حل کے ذریعے شام میں ایک غیر جانبدار نظام، نئے آئین کی تشکیل اور صاف و شفاف انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔‘‘ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ 27 فروری کو ہونےوالی جنگ بندی ایک اچھا اقدام ہے تاہم اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام میں تشدد کے واقعات میں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں لوگوں کو امدادی ساز و سامان مل رہا ہے۔

امریکی نائب صدر نے اس موقع پر امریکا کےخلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کو بھی سراہا۔ انہوں نے ایران اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری ڈیل کے حوالے سے خلیج تعاون کونسل کے ممالک کو لاحق خدشات اور اس حوالے سے چیلنجز کا بھی اعتراف کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے کہا، ’’ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہونا زیادہ خطرناک ہوتا۔‘‘