1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: امن مذاکرات جمود کا شکار، روس سے مدد کی اپیل

امتیاز احمد24 مارچ 2016

امریکی وزیر خارجہ جان کیری شام کے حوالے سے روسی حکام سے مذاکرات کے لیے ماسکو پہنچ چکے ہیں۔ جزوی جنگ بندی کے بعد شام میں پرتشدد کارروائیوں میں کمی ہوئی ہے لیکن مسئلہ تنازعے کے مکمل خاتمے کا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IJSi
Russland USA Kerry bei Lawrow
تصویر: picture-alliance/epa/S. Chirikov

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات سے پہلے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں تشدد کی کارروائیوں میں کمی ہوئی ہے لیکن وہ حالات میں مزید بہتری چاہتے ہیں اور یہ کہ متاثرہ علاقوں میں انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد میں اضافے کی ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اپنے ہم منصب سے ملاقات کے بعد روس صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت جنیوا میں شامی حکومت اور اپوزیشن کے مابین جاری امن مذاکرات جمود کا شکار ہو چکے ہیں اور امریکا کے خیال میں شامی صدر اسد کا انتہائی قریبی اتحادی روس دمشق حکومت کو لچک دکھانے پر رضامند کر سکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کا شام میں جنگ بندی کے حوالے سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’تین ہفتے پہلے ایسے صرف چند لوگ ہی تھے، جن کو یقین تھا کہ شام میں جنگ بندی ممکن ہے۔ چند ہفتے پہلے کی جانے والی محنت رنگ لائی ہے اورتشدد میں کمی آئی ہے۔

Russland USA Kerry bei Lawrow
روسی وزیر خارجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں مفادات کا توازن ہی کسی کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے اور اس عمل میں تمام فریقین کو شامل ہونا چاہیےتصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/A. Vilf

تجزیہ کاروں کے مطابق شام کے باہر روس اور امریکا وہ واحد دو طاقتیں ہیں، جن کے فیصلے یہ ثابت کریں گے کہ شام میں اب کیا ہونے جا رہا ہے اور پانچ سالہ خانہ جنگی کا کیا نتیجہ نکلے گا۔ امریکا اور اس کے اتحادی ان عسکریت پسندوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، جو اسد کے خلاف لڑ رہے ہیں جبکہ اسد حکومت ان عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے روس کی مدد حاصل کر رہی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہےکہ روسی وزیر خارجہ اور روسی صدر کے ساتھ ان کے مثبت مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تعریف کی کہ امریکا اور روس ’آپس کے اختلافات‘ کے باجود مسائل کو حل کرنے کے لیے متفق ہیں۔

مغربی سفارت کاروں کے مطابق شامی حکومتی وفد صرف مذاکرات کا طریقہ کار پر بات کرنے کے لیے تیار ہے جبکہ صدر اسد کے مستقبل پر بات کرنے کی صورت میں انہوں نے مذاکرات سے نکل جانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

دوسری جانب روسی وزیر خارجہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں مفادات کا توازن ہی کسی کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے اور اس عمل میں تمام فریقین کو شامل ہونا چاہیے۔