1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں امریکی سفارت خانے پر حملہ، 4 ہلاک

12 ستمبر 2006

شام اور امریکہ کے درمیان تعلقات خاص طور پر لبنان میں شام کے کردار کی وجہ سے کئی برس سے کشیدہ ہیں۔امریکہ شام پرعراق میں مزاحمت کاروں کی مدد کر نے کا الزام عائد کرنے اور حزب اللہ کی طرف ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کر رہا ہے جس کی وجہ سے اس کے بقول حزب اللہ کی ہتھیاروں تک رسائی آسان ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/DYJp
تصویر: AP

شام میں امریکی سفارت خانے کی عمارت پر مسلح افراد کے حملے میں سفارت خانے کا ایک شامی محافظ ہلاک ہو گیا جبکہ سیکورٹی اہلکاروں نے تین حملہ آوروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حملہ آور امریکی سفارت خانے کی طرف شدید فائرنگ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے جس کے بعد سفارت خانے کے محافظوں نے جوابی فائرنگ کرکے تین حملہ آوروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا جبکہ امریکی سفارت خانے میں تعینات انسداد دہشت گردی کے اسکاڈ کا ایک فرد بھی ہلاک ہو گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق امریکی سفارت خانے پر گرینیڈز، خود کار ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی ویگن سے حملہ کیا گیا تھا۔ ا لبتہ حملہ آور کار کو دھماکے سے اڑانے میں ناکام رہے۔

امریکی سفارت خانے کے مطابق اس حملے میں ان کا عملہ محفوظ رہا ہے۔ شام اور امریکہ کے درمیان تعلقات خاص طور پر لبنان میں شام کے کردار کی وجہ سے کئی برس سے کشیدہ ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ شام ، مشرق وسطی کے علاقے میں عسکریت پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔

ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا لیکن حالیہ چند ماہ میں شام کی سیکورٹی فورسز اور اسلامی عسکریت پسندوں کے درمیان کئی مرتبہ جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ جون کے مہینے میں بھی دمشق میں سرکاری ٹیلی ویژن کے ادارے کے قریب سیکورٹی فورسز اور اسلامی عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں چار مسلح افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

شام کی سیکولر حکومت نے 1980کی دہائی کے آغاز میں اخوان المسلمین کی بغاوت کو کچل دیا تھا۔امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی حکومت نے سیکورٹی کے حوالے سے مکمل تعاون کرنے کا یقین دلایا ہے۔

دمشق کے جس حصے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے وہاں بھاری سیکورٹی تعینات ہے۔ امریکہ نے سن 2005 میں لبنان کے وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل پر نہایت برہمی کااظہار کرتے ہوئے، شام سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔

امریکہ کی رائے میں رفیق حریری کے قتل میں شام کا ہاتھ تھا۔ جبکہ شام، امریکہ کے اس الزام کو مسترد کرتا رہا ہے۔امریکہ نے حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی 34 روزہ جنگ میں شام اور ایران کو حزب اللہ کی حمایت کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔

امریکہ شام پرعراق میں مزاحمت کاروں کی مدد کر نے کا الزام عائد کرنے اور حزب اللہ کی طرف ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کر رہا ہے جس کی وجہ سے اس کے بقول حزب اللہ کی ہتھیاروں تک رسائی آسان ہو گئی ہے۔