1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں برطانوی فضائی حملے غیرمؤثر ہوں گے: برطانوی قانون ساز

کشور مصطفیٰ3 نومبر 2015

برطانیہ کے قانون سازوں کے ایک با اثر گروپ نے کہا ہے کہ شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف برطانیہ کے فضائی حملے وہاں کی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے غیر مؤثر ثابت ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/1Gyiq
تصویر: Getty Images/C. Court

برطانیہ کی خارجہ امور کی ایک منتخب کمیٹی نے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی طرف سے برطانوی فوج کی عراق میں سرگرمیوں کی توسیع کر کے اسے شام تک پھیلانے کے منصوبے کو روکنے کے لیے یہ بیان دیا ہے۔

اس کمیٹی کے چیئرمین کرسپن بلنٹ، جو ڈیوڈ کیمرون کی قدامت پسند پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک قانون ساز ہیں، نے کہا ہے کہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ کیمرون حکومت اس وقت اس شدید احساس کے دباؤ میں یہ فیصلہ کرنا چاہتی ہے کہ اُسے شام کے بحران کے حل کے لیے کچھ نا کچھ کرنا ہے۔ یہ سوچے بغیر کے بحران زدہ عرب ریاست شام میں برطانوی فوجی کارروائیاں فیصلہ کن ہوں گی اور یہ شام میں داعش کو شکست دینے اور وہاں کی خانہ جنگی کے خاتمے کے طویل المدتی منصوبے میں غیر مربوط اور بے اثر عمل ثابت ہوگا۔

Irak Luftangriff Anti IS-Koalition
عراق میں آئی ایس کے خلاف فضائی حملےتصویر: British Ministry Of Defence

برطانوی رائل فورس عراق میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر جاری امریکی قیادت والے فضائی حملوں کا ایک حصہ ہے تاہم 2013ء میں برطانوی قانون سازوں نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ عراق کے پڑوسی ملک شام میں ملٹری ایکشن یا فوجی کارروائی کو غیر متوقع طور پر رد کر دیا تھا۔

وزیر اعظم دیوڈ کیمرن اور اُن کے وزیر دفاع مائیکل فالون نے کہا ہے کہ وہ شام میں برطانوی فضائی حملوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن صرف پارلیمان کی حمایت سے۔

منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی حمایت میں روس کی مداخلت سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، خاص طور سے روسی اقدام کے سبب شام میں برطانیہ کے مجوزہ ملٹری ایکشن کے بارے میں فیصلہ اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ’’ شام کی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے بغیر کسی مربوط بین الاقوامی حکمت عملی کے اس سوچ کی بنیاد پر فیصلہ کرنا کہ برطانیہ کو اس بارے میں کچھ نا کچھ کرنا چاہیے، غلط ہوگا۔‘‘

Syrien Zerstörung nach Luftangriff auf Al-Bab 29.09.2014
شام پہلے ہی بمباری کے سبب تباہ ہو چُکا ہےتصویر: picture-alliance/AA/Stringer

برطانیہ کی خارجہ امور کی کمیٹی نے کہا ہے کہ لندن حکومت شام میں مجوزہ فضائی حملوں کے بارے میں کسی فیصلے سے پہلے اس سلسلے میں اُبھرنے والے چند بنیادی سوالات کا جواب دے۔ مثلاً یہ کہ اقوام متحدہ کی مظوری حاصل کیے بغیر ان حملوں کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟ اور یہ کہ آیا برطانیہ کو اس بارے میں علاقائی طاقتوں جن میں ایران ، ترکی، سعودی عرب اور عراق شامل ہیں، کی حمایت حاصل ہوگی؟

اس کمیٹی نے کہا ہے کہ جب تک ان سوالوں کے واضح جوابات نہیں ملتے تب تک شام میں برطانوی فضائی حملوں سے متعلق قرارداد کو پارلیمان میں نہیں پیش کیا جا سکتا۔

کمیٹی کی یہ رپورٹ گرچہ حکومت کو پابند نہیں کر سکتی تاہم یہ کیمرون حکومت کو خبردار کر رہی ہے کہ شام میں فضائی حملوں کے لیے پارلیمان میں قانون ساز اس قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے۔