1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام پر امریکی پابندیوں کی شام جاری

4 مئی 2010

امریکہ نے شام پر پابندیوں کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے دمشق حکومت پر دہشت گرد تنظیموں کی معاونت جاری رکھنے اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار حاصل کرنے کے الزامات عائد کئے۔

https://p.dw.com/p/NDlx
تصویر: AP

باراک اوباما نے پیر کو کہا:’’شام اب بھی دہشت گرد گروہوں کی معاونت کر رہا ہے، وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار اور میزائل حاصل کر رہا ہے۔‘‘ امریکی صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دمشق حکومت کی پالیسی اور عمل سے امریکہ کی قومی سلامتی کو ’’غیر معمولی خطرات‘‘ لاحق ہیں۔’’دمشق حکومت کی پالیسیوں سے امریکی کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور معیشت کو زبردست قسم کے خطرات لاحق ہیں۔‘‘

USA / Obama / Washington
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: AP

امریکی صدر نے تاہم اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ شام نے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران اُن غیر ملکی عسکری قوتوں کو پسپا کرنے میں تھوڑی بہت کامیابی حاصل کی ہے، جو خودکش بمباروں کو عراق کے اندر داخل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اوباما نے مزید کہا کہ آئندہ برسوں کے دوران شامی حکومت کی پالیسیاں ہی یہ طے کریں گی کہ امریکہ کا اس کے ساتھ کیسا رویہ رہے گا۔

اوباما انتظامیہ کئی مرتبہ شام کے ساتھ سفارتی روابط کے ذریعے تعلقات بحال کرنے کی کوشش کر چکی ہے۔ تاہم اسرائیل اور شام کے باہمی اختلافات کے باعث بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ واشنگٹن حکومت متعدد بار یہ کہہ چکی ہے کہ شامی حکومت مشرق وسطیٰ امن عمل کی کامیابی میں مثبت کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

گزشتہ ماہ اسرائیلی صدر شیمون پیریز نے شامی حکومت پر حزب اللہ کو سکڈ میزائل فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ شام نے اسرائیل کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دمشق حکومت نے کبھی بھی لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ کو ’سکڈ میزائل‘ فراہم نہیں کئے۔

شامی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے اسرائیلی حکومت اس سلسلے میں شام کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتی چلی آرہی ہے۔’’کافی عرصے سے اسرائیل دمشق حکومت کے خلاف ایک مہم چلا رہا ہے کہ یہ لبنان میں سرگرم عمل گروپ حزب اللہ کو سکڈ میزائل فراہم کر رہی ہے۔ شام ایسے الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے ایسے الزامات کا مقصد خطے میں تناوٴ پیدا کرنے کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔‘‘

Deutschland Israel Präsident Schimon Peres Rede im Bundestag in Berlin
اسرائیلی صدر شیمون پیریزتصویر: AP

گزشہ ماہ اسرائیل کی جانب سے شام پر ان الزامات کے بعد امریکہ نے بھی سخت تشویش ظاہر کی تھی۔ امریکہ نے کہا تھا کہ شام کی طرف سے حزب اللہ کو سکڈ میزائل فراہم کرنے کی خبریں اگر صحیح ہوئیں، تو لبنانی حکومت بھی خود کو ’رسک‘ میں ڈال رہی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان فلپ کراوٴلی نے کہا تھا کہ اگر واقعی حزب اللہ کو میزائل فراہم کئے گئے ہیں تو یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 1701 کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

شامی وزارت خارجہ نے تاہم زور دے کر کہا کہ اسرائیل خطے میں ایسا پرتناوٴ ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ امن عمل پر منفی اثرات مرتب ہوں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید