1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدت پسندوں کے خلاف ایکشن ٹائم: گارڈن براوٴن

خبر رساں ادارے14 دسمبر 2008

برطانوی وزیر اعظم گارڈن براوٴن نے پاکستان میں جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط بنانے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستانی حکومت کی مزید مالی امداد کرنے کا اعلان کیا۔

https://p.dw.com/p/GFoz
پاکستان دورے سے قبل برطانوی وزیر اعظم گارڈن براوٴن نے بھارت کے مختصر دورے پر اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے ساتھ نئی دہلی میں ملاقات کیتصویر: picture-alliance / dpa

گارڈن براوٴن نے یہ اعلان پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کو جدید سکیننگ تکنالوجی کے علاوہ نوے لاکھ ڈالر کی امداد کرے گا تاکہ پاکستان کو شدت پسندی کی وجوہات کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے۔گارڈن براوٴن نے مزید کہا کہ تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ برطانیہ میں جتنے حملوں کی منصوبہ بندی ہوئی تھی اُن میں سے تین چوتھائی کے منصوبے پاکستان میں موجود القاعدہ نے بنائے تھے۔

BdT- Großbritannien Brown Afghanistan Karzai Downing Street
برطانوی وزیر اعظم نے افغانستان کا بھی دورہ کیا جہاں اُنہوں نے صدر حامد کردئی سے ملاقات کیتصویر: AP

اس سے قبل بھارت کے مختصر دورے پر ممبئی حملوں کے تعلق سے بھی گارڈن براوٴن نے بھارتی موقف کی حمایت کی۔ براوٴن نے کہا کہ اب وقت آگیا ہےکہ پاکستان شدت پسندوں کے خلاف عملی اقدامات اُٹھائے۔ ’’ممبئی حملوں نے پوری دنیا کو بھارت کی حمایت میں اکھٹا کردیا ہے۔ ہمیں معلوم ہےکہ جو گروپ حملوں کے لئے ذمہ دار ہے، وہ لشکر طیبہ ہی ہے، اور انہیں یعنی پاکستان کو بہت حد تک جواب دینا ہوگا۔‘‘

برطانوی وزیر اعظم نے کہا پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اُن کی خواہش ہے کہ دہشت گردی کے خلاف وہ سب کچھ کریں جو اُن کے بس میں ہے، اور اس سلسلے میں وہ بھارت کے ساتھ تعاون کرنے پر بھی تیار ہیں۔

دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دورے پر کہا کہ اگر پاکستان بھارت کے ساتھ باہمی رشتے مضبوط کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے سے پرہیزکرنا ہوگا۔ سنگھ نے کہا کہ پاکستان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو ہر وقت بھارت پر حملہ کرنے کے لئے تیار بیٹھے رہتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے خواب اور خواہش کے باوجود پاکستان کے ساتھ تعلقات تب تک بہتر نہیں ہوں گے جب تک پاکستان شدت پسندوں پر قابو پانے کے لئے عملی اقدامات نہیں اُٹھاتا۔