1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کے ليے نيا جرمن منصوبہ

عاصم سليم16 فروری 2016

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کی سياسی جماعت کرسچن ڈيموکريٹک يونين (CDU) مہاجرين کے انضمام کے حوالے سے ايک معاہدے پر متفق ہو گئی ہے، جس کے تحت جرمنی ميں قيام کے دوران تارکين وطن کو چند شرائط پوری کرنا ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/1HwBh
تصویر: picture alliance/dpa/W. Kastl

تارکين وطن کے انضمام سے متعلق اس منصوبے کا نام ’Fördern und Fordern‘ يعنی حوصلہ افزائی اور مانگيں ہے۔ اس منصوبے ميں تارکين وطن کے جرمنی ميں غير معينہ مدت تک کے ليے قيام کی غرض سے چند شرائط بيان کی گئی ہيں، جن کو پورا کرنا لازمی ہے۔ پناہ گزينوں کو ان شرائط پر پورا اترنے اور اپنے قيام کے دوران چند اقدامات کے بدلے ميں بعض حقوق بھی حاصل ہوں گے۔

ابتدائی اندراج کے بعد مہاجرين کو بنيادی معلومات کے ليے ان کی مادری زبان ميں ہی چند دستاويزات فراہم کی جائيں گی جن ميں تصاوير کی مدد سے جرمن قوانين اور نظام واضح کيا جائے گا۔ اندراج کے مراکز ميں جرمن زبان سکھانے کا انتظام بھی ہو گا اور بعد ازاں ان کا ايک امتحان بھی ليا جائے گا تاکہ اس بات کا تعين ہو سکے کہ انہيں کس قدر جرمن آتی ہے۔

اس مجوزہ منصوبے کے مطابق پناہ گزينوں کو جرمن يونيورسٹيوں ميں اندراج کرانے کی اجازت بھی ہو گی اور متعلقہ حکام پيشہ وارانہ تربيت اور صلاحيتوں کے حامل افراد کے ليے ملازمت کے مواقع بھی تلاش کريں گے۔

دوسری جانب مجوزہ منصوبے کے مسودے ميں يہ بھی واضح ہے کہ جن تارکين وطن کو سياسی پناہ کا حقدار نہيں سمجھا جاتا، انہيں جرمنی چھوڑنا ہو گا۔ اس کے علاوہ جرائم ميں ملوث تارکين وطن پر نہ صرف سفری پابندياں لگائی جا سکتی ہيں بلکہ انہيں نظر بند بھی کيا جا سکتا ہے۔

ايس پی ڈی کے رہنما اور موجودہ جرمن نائب چانسلر زيگمار گابريئل
ايس پی ڈی کے رہنما اور موجودہ جرمن نائب چانسلر زيگمار گابريئلتصویر: picture-alliance/dpa/B. Jutrczenka

سی ڈی يو کے اس منصوبے ميں کم سے کم اجرت کے حوالے سے بھی کچھ شقيں شامل کی گئی ہيں، جن کے مطابق مہاجرين کو ’انٹرن شپ‘ پر رکھنے والے ادارے انہيں ملکی سطح پر مقرر کردہ کم از کم ساڑھے آٹھ يورو فی گھنٹہ سے کم اجرت پر بھی رکھ سکتے ہيں۔ البتہ يہ مخصوص معاملہ مخلوط حکومت ميں شامل اتحادی جماعتوں سی ڈی يو اور ايس پی ڈی کے مابين تنازعے کا سبب بن رہا ہے۔ ايس پی ڈی کا مؤقف ہے کہ ايسا کرنے سے مہاجرين و مقامی لوگوں کے درميان مقابلے کی فضا بڑھے گی اور يہ ممکنہ اقدام کم اجرتوں پر کام کرنے والے جرمن شہريوں کے ساتھ تنازعات کا باعث بن سکتا ہے۔

دريں اثناء سوشل ڈيموکريٹس نے کوليشن پر اس ليے بھی تنقيد کی ہے کيونکہ تاحال مہاجرين کے انضمام کے ليے مختص کيے جانے والے فنڈ کی رقم کا تعين نہيں کيا گيا۔ اس بارے ميں بات کرتے ہوئے جماعت کے رہنما اور موجودہ جرمن نائب چانسلر زيگمار گابريئل کا اسی ہفتے کے آغاز پر مائنز ميں کہنا تھا، ’’کوئی بھی ايسا شخص جو انضمام کی بات تو کر رہا ہے ليکن اس کے ليے درکار رقم کے معاملے پر خاموش ہے، عوام سے جھوٹ بول رہا ہے۔‘‘

اسی دوران چانسلر ميرکل نے ’اشٹٹ گارٹر زائيٹُنگ‘ نامی اخبار سے بات چيت کے دوران کہا ہے کہ ترکی کے ساتھ تعاون ميں اضافے اور موسم سرما کے سبب جرمنی پہنچنے والے پناہ گزينوں کی تعداد ميں کمی رونما ہوئی ہے۔