1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شرم الشیخ منعقدہ چہارفریقی برائے مشرق وسطی کی خصوصی میٹنگ

9 نومبر 2008

اسرائیل اور فلسطین تنازعے کے حل کے لئے چہار فریقی بین الاقوامی گروپ کی میٹنگ کے اختتامی اعلان میں فریقین کے درمیان جاری مذاکرات میں مثبت پیش رفت کا اشارہ دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/FqIM
مشرق وسطیٰ کے چار فریقی گروپ کے شرکاء: امریکی وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائیس، یورپی یونین کے خاوئر سولانہ اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاف روفتصویر: AP

شرم الشیخ منعقدہ چہارفریقی مشرق وسطی کانفرنس کے شرکاء نے ایک اختتامی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کے حوالے سے مثبت پیش رفت کا اشارہ دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس اعلامیے میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کو بند کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس موقع پر کہا کہ ’’فلسطینی اور اسرائیلی نمائندگان نے ایک بار پھر ان تمام وعدوں کو نبھانے کی یقین دہانی کرائی ہے جن کا ذکر اناپولیس میں کیا گیا تھا۔ تا کہ تسلسل سے چلے آرہیے مضبوط مذاکرات کے نتیجےمیں امن معاہدہ تشکیل پا سکے۔فریقین تمام اہم معامالات کو پہلے سے کی گئی مفاہمت کی روشنی میں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ‘‘ بان کی مون اپنے بیان میں امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر اناپولیس میں سن دو ہزار سات ہونے والی امریکی میزبانی میں’مشرق وسطی کانفرس ‘کا ذکر کر رہے تھے۔ جس کے بعد اسرائییل فلسطین تنازعے کے حل کی کوششوں میں مذاکراتی تسلسل دیکھا گیا۔

London Nahost-Quartett US-Außenministerin Condoleezza Rice
امریکی وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائیس نے اپنے تازہ بیان میں کہا تھا کہ اِس سال کے اندر کسی جامع مفاہمت کا امکان نہیں ہے۔تصویر: AP

اسی کانفرنس کے بعد سے ایسی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ رواں سال کے آخر تک مشرق وسطی تنازعے کا حل ڈھونڈ نکالا جائے ۔ جو امریکی صدر بُش کی خواہش بھی ہے۔ مگر خطے کے دورے پر گئی ہوئی امریکی وزیر خارجہ کونڈا لیزا رائیس نے اپنے تازہ بیان میں کہا تھا کہ اِس سال کے اندر کسی جامع مفاہمت کا امکان نہیں ہے۔ تا ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کا مزید کہنا ہے کہ ’’ فریقین کئی معاملات کو حل کرنے پر باہمی اتفاق رائے رکھتے ہیں ۔ جس میں بغیر کسی تسلسل کے بات چیت کا عمل جاری رکھنا بھی ہے۔ اس اصول کے تحت کہ جب تک تمام معاملات کا حل نہیں ہوتے تب تک مذاکراتی عمل جاری رہے گا۔ ‘‘

دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن جماعتیں بھی مذاکراتی عمل کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اُن کے خیال میں موجودہ حکومت کے پاس مذاکرات کا مینڈیٹ ختم ہو گیا ہے۔ اسرائیل کی کادیمہ پارٹی کی سربراہ ، ممکنہ وزیر اعظم اور موجودہ وزیر خارجہ سپی لیونی نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کریں گی جو اسرائیلی مفاد کا ضامن نہیں ہو گا۔

Israels Außenministerin Zipi Liwni
اسرائیل کی وزیر خارجہ سپی لیونیتصویر: picture-alliance/ dpa

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے تو منتخب امریکی صدر باراک اوبامہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے پر اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کو فوقیت دیں۔

اس چہار فریقی میٹنگ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے علاوہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاف روف، اسرائیل کی وزیر خارجہ سپی لیونی، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس، یورپی یونین کے صدر ملک فرانس کے وزیر خارجہ Bernard Kouchner کے ہمراہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے چیف خاوئرو سولانہ نے بھی شرکت کی۔ چہار فریقی گروپ کے خصوصی ایلچی ٹونی بلئیر بھی شرم الشیخ منعقدہ کانفرنس میں شریک تھے ۔

شرم الشیخ میں اتوار کو ورنے والی چہار فریقی گروپ کی میٹنگ سے ایک روز قبل، مصر کے وزیر خارجہ عبد اُلغیت نے عرب لیگ کے سیکریٹری امر موسیٰ اور عرب دنیا کے چہار فریقی گروپ سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔ اِس گروپ میں عرب دنیا کے ملک مراکش، بحرین، متحدہ عرب امارت اور اردن شامل ہیں۔